تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چنانچہ(۱) کسی خاتون نے اڑتالیس میل یعنی ۲۴.۷۷کیلو میٹر یا اس سے زائد مسافت پر پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے حیض ونفاس کی حالت میں سفر شروع کیا ، یا اڑتالیس میل طے ہونے سے پہلے اس کو حیض ونفاس کا خون جاری ہوگیا ، اب منزل مقصود پر پہنچ کر پاک ہوتی ہے تو پاک ہونے کے بعد اس منزل مقصود پر قیام کے دوران اس کے لئے قصر کرنا جائز نہ ہوگا، بلکہ پوری نماز یعنی چار رکعت پڑھنا ضرور ی ہوگا۔ (۲) اور اگر اثناء سفر حیض ونفاس سے پاک ہو گئی اور منزل مقصود تک پہونچنے میں اڑتالیس میل یعنی تقریبا سوا ستہتر (۲۴۔۷۷ کلو میٹر)کا سفر باقی ہے تو اس صورت میں قصر کرے گی۔اور اگر منزل مقصود تک پہونچنے میں اڑتالیس میل سے کم سفر باقی ہے تو قصر نہیں کرے گی ۔ اور واپسی کے وقت راستہ میں قصر پڑھے گی۔ (تاتارخانیہ ج۲ص۱۵) کسی حجن کوطوافِ زیارت کرنے سے پہلے حیض آگیااورقافلہ روانہ ہونے لگے ،تو کیا کرے؟ سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت طوافِ زیارت سے قبل حائضہ ہوگئی۔ ابھی پاک نہیں ہوئی تھی کہ اتنے میں روانگی کی تاریخ آگئی۔ طواف کئے بغیر ہی واپس وطن آگئی۔ اسکے حج کا کیا حکم ہے؟اسکی شرعاً کوئی تلافی ہوسکتی ہے یا کہ نہیں؟ جواب: پاک ہونے تک ٹھہرنا لازم تھا، ایسی صورت میں سفر کو مؤخر کرکے سیٹ آگے کروانا ضروری تھا ، عورت کے ذمہ دارلوگوں کو چاہئے تھا کہ اس مسئلہ کی نزاکت کو سمجھتے، مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی مستورات حج کی