تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے، تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔(رواہ أبو داود بإسنادٍ صحیح (۱ / ۱۱) رقم (۴۴) کتاب الطہارۃ باب الاستنجاء بالماء) (یعنی ڈھیلے استعمال کرنے پراکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ پانی بھی استعمال کرتے تھے،جیسا کہ بزار کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے)۔ ابن ابی شیبہ اور طبرانی وغیرہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت زیدبن ثابت رضى الله عنہ نے فرمایا کہ جس مسجد کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ حضرت نبی کریم ﷺ کی مسجد ہے، حضرت عروة نے فرمایا کہ حضرت نبی ٴ اکرم ﷺ کی مسجد تو اس سے بھی بہتر ہے، یہ آیت تو مسجد قباء کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔(رواہ ابن ابی شیبة ،کتاب الصلاة،باب ابواب المساجد) اور حضر ت ابن عمر رضى الله عنہما سے مروی ہے کہ جس مسجد کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ مسجد نبوی ﷺ ہے۔(رواہ ابن ابی شیبة و ابن مردویہ،کما فی فتح القدیر) ان روایات کی جمع اور تطبیق حافظ ابن حجر ان روایات میں تطبیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان تمام روایات میں کوئی تنافی یعنی کوئى تعارض نہیں ہے، کیونکہ ان دونوں ہی مسجدوں کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، لہٰذا دونوں قسم کی احادیث اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔ اورعلامہ داودی اور علامہ سہیلی نے بھی ان روایات کے درمیان تطبیق