تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتاہے، اور اگر کوئی اور شہر مراد ہو تو اس کے ساتھ کوئی اور امتیازی قید اور صفت لگانی چاہئے تاکہ پہچان اور تعیین ہوجائے ،اس لئے کہ یہ شہر مدینہ دیگر شہروں میں ایسا ہے جیساکہ ستاروں میں ایک ممتاز ستارہ ہو -فهي كالنجم للثريا ۔ ديكهئے (فتح الباري ص89 ج4) وضاحت:یہ حدیث شریف پہلے بھی گذر چکی ہے وہاں اس حدیث شریف کو دوسرے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے اب یہ حدیث ایک اور عنوان کے تحت ذکر کی جارہی ہے کیونکہ ایک حدیث سےبعض مرتبہ کئی فوائد ثابت ہوتے ہیں۔ فضیلت نمبر۳5 مدینہ ایمان کے لوٹنے کی(جمع ہونے) کی جگہ ہےعن أبي هریرة رضى الله عنه أن رسول اللہ ﷺ قال: (إن الإیمان لیأرز إلی المدینة کما تأرز الحیة إلی جحرها) “ متفق علیه واللفظ لمسلم ․ ( صحیح بخاری کتاب الحج، مسلم کتاب الإیمان، باب بیان ان الاسلام بدأ غریباً وسیعود غریباً وإنہ یأرز بین المسجدین، ( رقم ۱۴۷) ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ بے شک ایمان مدینہ کی طرف اسطرح لوٹ آئیگا جس طرح سانپ اپنے بل میں واپس لوٹ آتا ہو۔ تشریح: اس حدیث شریف کی تشریح میں قاضی عیا ض فرماتے ہیں : بلا شبہ ایمان کا دور اول اور دو ر آخر اسی طرح ہے ،تقدیم تاخیر کہ اسلام کے ابتدائی ایام میں جو مخلص تھا اور اس کا ایمان صحیح تھا،وہ تو ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگیا ، یا