تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیا تو وضو ٹوٹ جائے گا جس کی وجہ سے نماز بھی نہیں ہو گی اور طواف کی حالت میں نکلا تو طواف کو موقوف کرکے اور وضوء کرکے آئے پھر طواف کی تکمیل کرے کیونکہ طوا ف میں باوضوءہونا واجب ہے۔ اگر یہ پانی مستقل نکلتا رہتا ہے اوراتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ چار رکعت نماز ادا کر سکے یعنی اسطرح چار رکعت نماز بھی ادا نہ کر سکے کہ فرائض و واجبات پورے ہو جائیں تو یہ معذور کے حکم میں ہے ایسی عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہو نے پر وضو کر لے اور اس سے جتنی چاہے نمازیں نوافل وغیرہ پڑھتی رہے اور طواف کر تی رہےجب تک اس نماز کا وقت رہے گا اس کا وضو سیلان کے پانی نکلنے سے نہیں ٹوٹے گا۔ ہاں اگر اس بیماری کے علاوہ کوئی دوسرا ناقض وضو پیش آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ مسئلہ: اگر عورت نے لکوریا پانی روکنے کے لئے اپنی (فرج) شرمگاہ کے اندر کے حصہ میں روئی رکھلی اور وہ روئی اس انداز میں رکھی کہ پانی بالکل باہر نہ آیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا ۔فی البحر الرائق ج۱،ص۷۴ عن البدائع : لواحشت فی الفرج الداخل و نفذت البلة الی الجانب الآخر فان کانت القطنة عالية محاذية لحرف الفرج کان حدثا لوجود الخروج وان کانت القطنة متسفلة عنه لا ینقض لعدم الخروج . ممنوعاتِ احرام سے متعلق چند مسائل مسئلہ :کسی بھی عورت کو احرام کی حالت میں خو شبو لگانا ممنوع ہے ( یعنی خوشبو والی چیز یا عطر کپڑے پر اس طرح لگایا جائے کہ بدن یا کپڑے سے خوشبو آنے لگے