تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قانونی کوشش کرے اگر دوسرا محرم میسر ہو جائے تو حج کو چلی جائے ورنہ اس سال حج ملتوی کر دے کیونکہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں چاہے سفر حج ہو یا سفر عمرہ یا کوئی بھی سفر ہو ۔حدیث شریف میں ارشاد ہے: لا تسافر المرأة ثلاثة أیام إلا و معھا ذومحرم . ( أخرجه البخاری رقم۱۰۸۶۔۸۷) ترجمہ: اور کوئی عورت تین دن کاسفر نہ کرے مگر اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔(پہلے زمانہ میں ایک دن میں سولہ میل سفر طے کرتے تھے اس اعتبار سے تین دن سفر کرنے کی مقدار اڑتالیس میل ہوتی ہے جوکہ مفتی ٰبہ قول کے اعتبار سے آجکل ۲۴ء۷۷کلو میٹر ہے) اس کی مزید تفصیل محرم کے مسائل میں دیکھیں۔نیز ایک دوسری حدیث شریف میں وارد ہے۔عن النبي ﷺ : ألا لا تحجن امرأۃ إلا ومعها محرم . (رواه الدار قطني وأبو یعلی بإسناد صحیح) صورت نمبر(۴):سفر حج میں روانہ ہونے کے بعد اگر شوہر یا محرم کا انتقال ہو جائے اور یہ حادثہ ایسی جگہ پیش آئے کہ عورت کا گھر اور مکہ مکرمہ دونوں ہی مسافت سفر سے کم مسافت پرواقع ہیں توایسی صورت میں عورت کو چاہئے کہ اپنےگھر واپس چلی جائے۔عنایہ شرح ھدایہ میں اس مسئلہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔ إما أن یکون بینھا(مكة) و بین مصرھا أقل من ثلاثة أیام أو ثلاثة أیام فصاعدا فإن کان الأول رجعت إلی مصرھا سواء کان بینھا و بین مقصدھا ثلاثة أیام أو دونھا(عنایة شرح ھدایة)اورشرح فتح القدیر میں ہے(أن الرجوع أولی لیکون الاعتداد فی منزل الزوج ).