تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
( ۶) تنہا سفر نہ کرنا تنہا سفر نہ کرے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تنہا سفر سے منع فرمایا ہے بلکہ اگر دو آدمی ہوں تب بھی سفر کرنے سے منع فرمایا اور اسکی ترغیب دی کہ کم از کم تین آدمی ہوں ۔ ( ترمذی وأبو داؤد شریف ) ۔ اور چار ساتھی ہوں تو بہت ہی اچھا ہے ۔آپﷺکا ارشاد ہے۔ حدیث:‘‘الراکب شیطان,والراکبان شیطان, والثلاثة رکب’’۔ ترجمہ : اکیلا سفر کرنے والا ایک شیطان ہے‘ دوسفر کرنے والے دوشیطان ہیں‘ تین افراد جماعت ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ہے:«لوأن الناس یعلمون ما ٲعلم من الوحد ما سری راکب بلیل یعنی وحده»۔ (جامع الترمذی) ترجمہ: اکیلے سفر کرنے کی جو برائی میں جانتا ہوں اگر لوگ جان لیتے توکوئی بھی رات کو اکیلے سفر نہ کرتا ۔ (۷) امیر بنانا«إذا خرج ثلاثة فی سفر فلیؤمروا أحدهم» (سنن ابوداؤد) جب سفر میں تین آدمی نکلیں تو ایک کو اپنا امیر بنالیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کہ جب سفر میں تین آدمی ساتھ ہوں تو ایک کو امیر بنالیں ۔ ( أبو داؤد شریف ) ۔