تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے مذکورہ بالا آیت (اس موقع پر) نازل فرمائی۔ حضرت حسن بصری مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جب کفارِ مکہ نے رسول اکرم ﷺ کے بارے میں مشورہ کیا کہ آپ کو قتل کردیں یا جلا وطن کردیں یانظر بند کردیں ۔ اور اللہ پاک نے اہل مکہ سے قتال کا ارادہ فرمایا تو اپنے پیغمبر ﷺ کو مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کیلے دعا کرنے کا حکم فرمایا، یعنی اسی مذکورہ بالا آیت کے ذریعہ۔ مشہور مفسر حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اس آیت میںمُدْخَلَ صِدْقٍ سے مدینہ منورہ مرادہے اورمُخْرَجَ صِدْقٍ سے مکہ مکرمہ مراد ہے ، اور عبد الرحمن بن زید بن اسلم کا قول بھی یہی ہے ،اور اس بارے میں تمام اقوال میں سب سے زیادہ مشہور قول یہی ہے۔(تفسير ابن كثير) فضیلت نمبر۲،۳ مدینہ منورہ ایمان کا مظہر اور اس کا مرکز ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہےوَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ( الحشر: ٩) ترجمہ : اور جن لوگوں نے اپنا ٹھکانہ دار اور ایمان کو (یعنی مدینہ کو ) ان سے ( یعنی مہاجرین کی آمد سے) پہلے بنالیا ، یہ حضرات اس سے محبت کرتے ہیں جو ان