تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لأنه وضع لختم أفعال الحج ، وهذا المعنى يوجد في أهل مكة . (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ج4 /444) اہل مکہ ، اہل حرم ، اہل حل (جیسے اہل جدہ) اوراہل مواقیت کے لئے طوافِ وداع بعض اہلِ علم کے نزدیک اس صورت میں واجب نہیں جبکہ انہوں نےمذکورہ مقامات کو مستقل وطن بنا لیا ہو اور اگر مستقل وطن نہیں بنایا توان کےلئےطوافِ وداع واجب ہے۔ عام طور پر ایسے مقیمین حضرات جو اقامے والے ہیں اور وہ مذکورہ مقامات میں عارضی قیام کی نیت سے رہتےہیں۔ جب تک ملازمت کا سلسلہ ہے قیام ہے، اس کے بعد واپس چلے جائیں گے اور جو مقیمین مستقل قیام کی نیت کر تے ہیں ان کی نیت کا اعتبار اس لئے نہیں کہ وہ قانونا ًیہاں کے باشندے نہیں ۔ لہذا ان بعض علماءکے نزدیک ان پرطوافِ وداع واجب ہے اگرچہ اکثر اہلِ علم کایہ قول نہیں، لیکن اختلاف سے بچنے کے لئے طواف نہیں چھوڑنا چاہئے۔اور اگر رش کی وجہ سے اس وقت نہ کر سکے تو جب رش ختم ہو جائے آکرکرلے ۔واللہ اعلم طواف کےمتعلق کچھ متفرق مسائل مسئلہ: عورت کو ایامِ حیض میں طواف کرنا جائز نہیں اور سعی کے لئے طہات واجب نہیں لیکن سعی کیونکہ طواف کے تابع ہے اس لئے طواف سے پہلے سعی کرنا درست نہیں ۔ أن یکون السعی بعد الطواف أي أي طواف کان ( علی طهارۃ عن الجنابة و الحیض ) وکذا حکم النفاس.