تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو نا واجب ہے ، اور منی میں ہو نا افضل ہے ۔ اگر کسی متمتع یا قارن کو پیسہ نہ ہو نے کی وجہ سے قربانی کی طاقت نہ ہو تو وہ اس کے بدلے دس روزے رکھ لے لیکن شرط یہ ہے کہ ان میں سے تین روزے دسویں ذی الحجہ سے پہلے پہلے رکھ لئے ہوں اور احرام عمرہ کے بعد رکھے ہوں اور حج کے مہینوں میں یعنی شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ میں رکھےہو ں، اور سات روزے ایام تشریق گزر جانے کے بعد رکھے خواہ مکہ میں خواہ کسی اور جگہ لیکن گھر آکر رکھنا افضل ہے ۔ اگر کسی قارن یا متمتع نے دسویں تاریخ سے پہلے یہ تینوں روزے نہ رکھے تو اب قربانی ہی کرنی پڑے گی، اگر اس وقت قربانی کی قدرت نہیں ہے تو سر منڈا کر یا بال کٹا کر احرام سے نکل جائے لیکن جب مقدور ہو جائے تو ایک دم قران یا تمتع کا اور ایک دم ذبح سے پہلے حلال ہو نے کا دیدے ۔ یعنی دو قربانیاں دے اور اگر ایام نحر کے بعد ذبح کرے تو تیسرا دم ایام نحر سے مؤخر کر نے کا لازم ہو گا ۔ واضح رہے قران اور تمتع کی قربانی دسویں گیارہوں یا بارھویں تاریخوں میں کسی تاریخ میں کرنا لازم ہے، بارہویں کا سورج چھپنے سے پہلے قربانی کر دے ، لیکن متمتع اور قران والا جب تک قربانی نہ کرے اسو قت تک حلق یا قصر نہ کرائے ، کسی وجہ سے دسویں تاریخ تک قربانی نہ کر سکے تو گیارہ بارہ کو کر لے لیکن بال منڈانا یا کتروانا بھی قارن اور متمتع قربانی پر موقوف رکھے ، اس کو خو ب سمجھ لینا چا ہئے ۔ حلق اور قصر کا بیان حلق سر منڈانے کو اور قصر بال کٹانے کو کہتے ہیں ، احرام عمرہ کا ہو یا حج کا یا دونوں کا ایک ساتھ باندھا ہو ہر صورت میں حلق اور قصر ہی احرام سے نکلنے کے لئے متعین