تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نقل کی ہیں، اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں جابر بن سمرہ رضى ا لله عنہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابہ رکھدیا۔ مسند ابو داود طیالسی میں حضرت سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے کہ لوگ مدینہ کویثرب کہا کرتے تھے تو آنحضرت ﷺ نے اس کا نا طابہ رکھا۔ ابو عوانہ نے بھی طاب اور طیب دونوں لغات نقل کی ہیں، اور ان کا اشتقاق “الشیء الطیب” سے بتایاہے، اور بعض نے فرمایا کہ اس کی مٹی کی پاکیز گی کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے․ اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ اس کی آب وہواعمدہ اور صاف ستھری ہے، اورمدینہ کا رہنے والا اس میں ایک عجیب وغریب خوشبو محسوس کرتا ہے جو اس کے در ودیوار میں سے آتی ہے اور کسی اور جگہ یہ خوشبو نہیں پائی جاتی ۔( فتح الباری للحافظ ابن حجر رحمه الله (ج ۴ /ص۸۹) فضیلت نمبر۷2،۷3،۷4مدینہ منورہ کے پھل اور رزق میں برکت ہونے کا بیانعن أبي هریرة رضى الله عنه أنه قال: کان الناس إذا رأوا أول الثمر جاء وا به إلی النبي ﷺ فإذا أخذہ رسول اللہ ﷺ قال: اللهم بارك لنا فی ثمرنا وبارك لنا في مدینتنا وبارك