تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(رَبَّنا لَاُتَؤاخِذْنَا إن نَسِیْنَا أَوْ أَخْطَأنَا ) آخرتک جو سورۂ بقرہ کے آخر میں ہے ، یا اور کوئی دعا جو قرآن شریف میں آئی ہے ، دعا کی نیت سے سب کا پڑھنا درست ہے فتاوی ہندیہ ج ۱/۳۸ میں ہےفلو قرأت الفاتحة علی وجه الدعاء أو شیئا من الآیات التی فىها معنی الدعاء و لم ترد القراءة لا بأس (شامی ج /۴۲۳) اور آیت کریمہ( لا إله إلا أنت سبحانک إنی کنت من الظلمین ) بھی ذکر کی نیت سے پڑھ سکتیں ہیں،تلاوت کی نیت سے نہیں ۔ حالت حیض و نفاس و جنا بت کی حالت میں قرآنی آیات کو چھونے کی ممانعت سوال :آپ نے ابھی یہ بتایا کہ قرآنی وہ آیات جن میں دعائیں ہیں ان کو حیض و نفاس والی خواتین کیلئے بطور ذکر ودعا پڑہناجائز ہے لیکن ان کو ہاتھ لگانے کا کیا حکم ہے ؟ جواب: خواتین حیض ونفاس کی حالت میں ایسے اوراق نہ پکڑیں جن میں آیات قرآنیہ لکھی ہوئیں ہوں۔ہاں اگر ایسے اوراق ہوں یا ایسی کتاب ہو جس میں زیادہ تراحادیث مبارکہ کی دعائیں ہوں یا شرح وتفسیرزیادہ ہے اور آیات قرآنیہ کم ہوں تو ایسے اوراق یاکتاب کوبغیر وضوء یامخصوص ایام میں ہاتھ لگاسکتی ہیں بشرطیکہ اس جگہ ہاتھ نہ لگے جہاں آیت یا قرآنی دعاؤں کے حروف لکھے ہیں،کیوں کہ قرآن کریم کوبلا وضوء چھونا منع ہے قرآن پاک میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہےلاَیَمَسَّه اِلَّا الْمُطَهّرُوْنَ . (سورہ واقعہ آیت نمبر۸۹)