تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے بعد ام حمید رضی اللہ عنہا نے اپنے مکان کے ایک اندھیرے کونے میں نمازکی جگہ منتخب کرلی اور مرتے دم تک اس پر کار بند رہیں ۔(مسنداحمد:ص۳۷۱ج۶،صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر۱۶۸۹،وصحیح ابن حبان حدیث نمبر:۲۲۱۷ ) اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عورتوں کا اپنے گھرمیں نماز پڑھنا مسجدِحرام اور مسجدِنبوی میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، اب عام شہروں کی خواتین مسجد کے بجائے گھر میں نماز کی ادائیگی اور اس کی فضیلت واہمیت بخوبی سمجھ سکتی ہیں ۔ خواتین کیلئےمسجدمیں جانےکےضروری آداب مسئلہ: یہ تو واضح ہوگیا کہ مستورات کیلئے گھر میں نماز کی ادائیگی افضل ہے ، اس کے باوجود مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے آداب وشرائط کا لحاظ رکھے ۔ (۱)۔ خاوند سے اجازت لے ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنی عورتوں کو مسجد جانے سے مت روکو ، جب وہ تم سے اجازت طلب کریں ۔بخاری شریف کے الفاظ ہیں کہ : جب عورت مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو اسے نہ روکو ، ابوداود شریف میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ : خواتین کو مسجد میں جانے سے مت روکو، جبکہ گھر ان کے لئے بہتر ہیں ۔ (۲)۔ خوشبو کا استعمال اورزیب وزینت کرکے نہ نکلیں ، جیساکہ حضرت زینب زوجہ عبداللہ رضی اللہ عنہماسے صحیح مسلم میں مروی ہے کہ : ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم مسجد میں جاؤ ، تو خوشبو نہ لگاؤ ، صاحب تفسیر اضواء البیان لکھتے ہیں کہ : حدیث سے معلوم ہوگیا کہ خوشبو لگاکر عورت کا مسجد