تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوذررضی اللہ عنہ کاقصہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے قصہ کی طویل حدیث میں ہے کہ اے میرے بھتیجے ! میں تیس دن تک اس حال میں رہاکہ دن اور رات میں میرے پاس کھانے کیلئے سوائے زمزم کے کچھ نہیں تھا ۔ تو میں آبِ زمزم پی پی کر موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی تمام سلوٹیں دور ہوگئیں ۔اورمیں نے اپنے اندرذرا بھی بھوک محسوس نہیں کی ۔ اسکے بعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور حجر اسود کوچوما اور بیت اللہ کا طواف کیا ،انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کب سے یہاں ہو؟ میں نے عرض کیا میں تیس دن سے یہاں ہوں ۔ پوچھا تمہیں کون کھانا کھلاتا تھا ؟ میں نے عرض کیا میرے پاس کھانے کے لئے سوائے زمزم کے کچھ نہ تھا،میں موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی سلوٹیں دورہوگئیں اورمیں نے اپنے اندرذرا بھوک محسوس نہیں کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ مبارک پانی ہے یہ بھوکے کا کھاناہے۔ ( رواہ مسلم کتاب فضائل الصحابہ) ماءِ زمزم جنت سے جاری ہے عبدہ بنت خالد بن معدان اپنے والد حضرت خالد ابن معدان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں کہ وہ کہا کرتے تھے : ‘‘ما ٔ زمزمَ وعینُ سلوانَ الّتی فی البیتِ المقدِ سِ من الجنة.’’ یعنی آبِ زمزم اور عین سلوان جو بیت مقدس میں ہے دونوں جنت سے(جاری) ہیں۔(اخبارِ مکہ للفاکہی ،جزء۳) آبِ زمزم سے بخارکو ٹھنڈا کرناعن ابن عباس رضی اللہ عنهما عن النبی ﷺ قال :(( إن الحُمّی من فیح جهنم فأبردوها بماء زمزم )) رواہ أحمد (۱ /۲۹۱)