تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی بے انتہاء خوشی ابن سعدنے طبقات کبریٰ ج۴ص۱۵میں روایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو زمزم پلانے کی خدمت سپرد فرمائی تو ان کو بہت ہی زیادہ خوشی ہوئی ،اس شرف اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اور مجھے زمزم عطا فرمایا اور اگر مجھے مکہ کے سارے مال بھی عنایت فرمادیتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی جتنی مجھے زمزم کے عنایت فرمانے سے ہوئی ہے۔ طواف کے بعد زمزم پینا اورسرپر ڈالناعن جابر -رضی اللہ تعالی عنه- ان النبی ﷺ رمل ثلاثة اشواط من الحجر الی الحجر، وصلیٰ رکعتین ، ثم ذهب الیٰ زمزم فشرب منها ، وصب علیٰ رأسه ، ثم رجع فاستلم الرکن ، ثم رجع الیٰ الصفا فقال:((ابدؤوا بمابدأالله عزوجل به)) رواه احمدبإسنادجید . ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ حضرت نبی کریم ﷺنے (طواف کے)تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا، اور(پھر) دورکعتیں ادا فرمائیں ،پھر حجر اسودکی طرف تشریف لےگئے، پھرزمزم کی طرف تشریف لےگئےسواسمیں سےنوش فرمایا ،اوراپنے سر پر ڈالا ، پھر واپس تشریف لائے اور حجر اسود کا استلام فرمایا ،پھر صفاکی طرف تشریف لےگئے اورفرمایا کہ’’ ابتدا کرو اس سے جس سے اللہ عزوجل نے ابتدا فرمائی۔(رواہ احمد وسندہ جید )