تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب : زرعی جائداد، مکانات وغیرہ حوائج اصلیہ سے زائد ہوں تو ان کو فروخت کرکے فوراًحج کرنا فرض ہے اور زیور حوائج اصلیہ سے نہیں ،بلکہ تین جوڑے کپڑوں سے زائد لباس بھی ضرورت میں داخل نہیں ، کما فی أضحیة الشامىة ۔آج کل لڑکیوں کو جہیز میں ضرورت سے زائد اتنا سامان دیا جاتا ہے کہ اُن پر حج فرض ہوجاتا ہے اگر اسی سال حج کیلئے نقد روپیہ نہ ہو تو( زائد) سامان بیچ کر حج کرنا فرض ہے تاخیر کرنا گنا ہ ہے ۔ (احسن الفتاوی ج۴/۵۲۶) فائدہ: اپنے خرچہ کے علاوہ محرم کا خرچ بھی ہو تو تب حج فرض ہو گا ورنہ نہیں کما فی ردالمحتارج۱/۲۳۴۔ ایسی عورت کے حج کا حکم جس کی ملکیت میں مکان ہے اور اس کے اخراجات شوہر اُٹھاتاہے سوال: ایک عورت جس کے نان و نفقہ کی ذمہ داری اس کا شوہر برداشت کرتاہے اسکے پاس ایک مکان ہے ، جس کا کرایہ بھی گھر کے اخراجات میں صرف ہوجاتا ہے اور کچھ بچتا نہیں ، ایسی صورت میں عورت کو اپنامکان بیچ کرحج کرنا فرض ہے یا نہیں ؟ جواب: جب عورت کا نفقہ شوہر دیتا ہے اور دوسرے کسی شخص کا نفقہ اس کے ذمہ نہیں ، تو یہ مکان حاجت اصلیہ سے زائد ہے اس لئے حج کرنا اُس کے ذمہ فرض ہے ۔فی العالمگیرية (ج۱/۱۴۰) وفی التجریدان کان له دارلایسکنهاوعبدلایستخـدمــه فعلیه أن یبـیعه ویحج به وفیه أیضا بعد أسطر:ان کان صاحب ضیعة إن کان له من