تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلی فرصت میں طوا فِ زیات آکر ادا کرے، اور طواف ادا کرنے تک وہ اپنے خاوند کیلئے حلال نہیں، اور جب وہ طواف کرنے آئے تو نیا احرام باندھ کر نہ آئے ، کیونکہ اس کا احرام من وجہٍ یعنی فی حق الرجال باقی ہے۔ (۴۶) طوافِ وداع کامسنون وقت طوافِ زیارت کے بعد جو بھی طواف کیا جائے وہ طوافِ وداع بن جائے گا، لیکن اس کا مسنون وقت یہ ہے کہ جب حج کے تمام افعال سے فارغ ہوجائے اور مکہ مکرمہ سے سفر کا ارادہ کرے تو اس وقت طوافِ وداع ادا کرے، اور اگر کسی نے سفر کے ارادہ سے پہلے ہی طوافِ وداع کرلیاتھا اور پھر مکہ مکرمہ میں ٹھہرگیا تو مکة المکرمۃ سے جب روانہ ہونے لگے تو اسکا اعادہ کر لینا افضل ہے۔(غنیہ ۱۹۰،۱۹۱) فائدہ : یہ طوافِ وداع آفاقی پر واجب ہے اہلِ حرم ،اہلِ حل اور اہلِ مواقیت پر واجب نہیں بلکہ مندوب ہے۔ (غنیہ:۱۹۰) اور جن خواتین کو ماہ واری شروع ہوجائے تو ایسی خواتین پر یہ طواف کا وجوب ساقط ہوجاتاہے، ایسی خواتین اگر طوافِ زیارت کرچکی ہیں تو اپنے وطن واپس لوٹ سکتی ہیں، جیساکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو اس عذر کی وجہ سے روانہ ہونے کی اجازت مرحمت فرمادی تھی۔ (۴۷)سفرِ حج وعمرہ میں دُعاؤں کااہتمام جاری رکھیں پورے دورانِ حج وعمرہ دعاؤں کا خاص اہتمام کریں ، دعاؤں میں آہ وزاری خوب ہو گڑگڑا کر دعائیں ہوں آنسو بہائے جائیں اور جسکو رونا نہ آئے تو وہ رونے کا مُنہ بنالے اور دل سے روتا رہے ، ایسا کرنے سے رونے والوں میں ان شاء اللہ تعالیٰ