تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۷) حسنِ اخلاق سے پیش آنا تمام حضراتِ حجاج ومعتمرین سفرِحج وعمرہ کے دوران ایک دوسرے سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں ، لڑائی جھگڑے سے بالکل دوری اختیار کرتے رہیں ، سخت کلامی وسخت معاملہ سے بالکل پرہیز کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :{فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ} [البقرة: 197] ترجمہ: سو جس شخص نے ان ( مہینوں ) میں حج کو اپنے ذمہ لازم کرلیا تو نہ کوئی فحش بات کرے نہ فسوق کرے اور نہ کسی قسم کا جھگڑا کرے ۔ اس آیت میں فسوق سے منع کرنے کے بعد جِدال کی نفی فرمائی ۔ جِدال عربی زبان میں لڑنے جھگڑنے کو کہتے ہیں سفرِ حج وعمرہ میں اول سے اخیر تک بہت سے ایسے مواقع پیش آتے ہیں جہاں رفقاے سفر سے اور حجاج سے لڑنے کو جی چاہتا ہے کہیں جگہ کی تنگی کی وجہ سے اور کہیں پانی لینے کی بھیڑ میں دوسرے کے آگے بڑھ جانے کی وجہ سے ایسی صورتِ حال پیدا ہوجاتی ہے کہ حجاج لڑ پڑتے ہیں ۔ اور عجیب بات یہ ہے کہ وہ معمولی سی باتیں جن پر ہمیشہ اپنے گھروں میں آپس میں مسامحت کرلیتے ہیں ان میں سے کوئی صورت حج یا عمرہ میں پیش آجائے تو دل کھول کر لڑائی لڑتے ہیں حقیقت میں یہ ایک ابتلاء ہوتا ہے بعض حجاج نے بتایا کہ اندر سے باربار نفس میں لڑائی کیلئے اُبھار ہوتا ہے یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سنیچر کے دن بنی اسرائیل کیلئے مچھلیاں سمندرکی تہہ سے اوپر آجاتی تھیں لیکن اس دن پکڑنا منع تھا اور دوسرے دنوں میں نہیں آتی تھیں، ابتلا کے موقع پر ہر مسلمان اپنے نفس پر قابو کرے اور شریعت کو سامنے رکھے ، قرآن وسنت کی ہدایت کا