تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹھ کر تمام دعائیں جو اس موقعہ پر پڑھنی مسنون ہیں ان کو پڑھیں مثلاالحمد اللہ الذی سَخر لناھذا ۔۔۔۔۔ الخ، ان میں سے یہ بھی ہے:‘‘ اللّهمّ إنّا نَسْئَلُکَ فِيْ سَفَرِنَا ھٰذَا البِرَّ والتَّقْویٰ وَمِنَ العَمَلِ مَا تَرْضَیٰ اللَّهمَّ هَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا هذا واطْوِ عَنّا بُعْدَه ،اللّهمّ أنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَفَرِ وَالخَلِیفَةُ فِيْ الأهْلِ ، اللَّهمَّ إنّيْ أعُوْذُ بِکَ مِن وَّعَثَاءِ السَّفَر وکآبةِ المَنْظَرِ وسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِيْ المَالِ وَالأهْلِ وَالوَلَدِ وأعَوْذُبِکَ مِنَ الحَوْرِ بَعْدَ الکَوْر ودَعوَةِ المَظْلُومِ’’ (من صحیح مسلم بجمع الروایتین) (۱۵) نیت کا محاسبہ کرنا گھر سے نکلتے وقت پھر ایک مرتبہ اپنی نیت کا محاسبہ کرے کہ کیوں حج وعمرہ کو جارہاہے ، اللہ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہے یا اور کوئی غرض ہے اگر اور کوئی غرض ہے تو اپنی نیت کی اصلاح کرے۔ اصل مقصد حج یاعمرہ ہو، دوسرا کوئی کام ہو تو وہ ذیل کام ہو جائے۔ (۱۶) رفقاءِ حج وعمرہ کی خدمت کرنا حجاجِ کرام ومعتمرین حضرات کو چاہئے کہ دورانِ سفر اپنے ساتھیوں کی خدمت کرنے میں عار محسوس نہ کریں بلکہ ان کی خدمت کو اپنے لئے سعادت سمجھیں کیونکہ یہ حضرات اللہ تعالیٰ کی محبت میں نکلے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ کے وفد میں اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں ، حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر میں ہوتا تھا تو وہ میری خدمت کرتے تھے، حالانکہ حضرت ابن عمرص بڑے تھے اور استاذ بھی تھے۔