تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے وہ کہتے ہیں کہ ہم زمین میں بے بس تھے ، فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم ترک وطن کرکے دوسری جگہ چلے جاتے، سو یہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بُری جگہ ہے، لیکن جو مرد اور عورتین اور بچے قادر نہ ہوں کہ کوئی تدبیر کرسکیں اور نہ راستے سے واقف ہوں۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے گا اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والاہے۔ (تفسیر انوار البیان) تفسیر:مفسر عطاء رحمہُ اللہ تعالى کا قول ہے :اس آیت میںأَرْضُ اللَّهِ (یعنی اللہ کی زمین)سے مراد مدینہ منورہ کی زمین ہے ۔ (تفسير البحر المحيط ج 9 /ص۳۶۶) حضرت عکرمہ رحمہُ اللہ تعالى نےوَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے مراد” طریقاً إلیٰ المدینة “ ہے یعنی مدینہ منورہ کا راستہ۔(تفسير القرآن للحافظ عبد الرزاق الصنعاني ج 2 /ص۱۲۴) اور معالم التنزیل میں امام بغوی نےفَتُهَاجِرُوا فِيهَا کی تفسیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یعنی‘‘فتهاجروا إلیٰ المدینة’ ’(۲/۲۷۳) کہ تم مدینہ کی طرف ہجرت کرتے۔مطلب یہ ہوا کہ جن لوگوں نے قدرت رکھتے ہوئے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت نہ کی ان کے لئے سخت وعید ہے،کیونکہ یہ لوگ وہاں رہتے ہوئے اپنے دین کی پوری طرح حفاظت نہیں کرسکتے تھے ، اس لئے ان پر ہجرت کرنا فرض تھا اور جو حضرات مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے ان پر ہجرت نہ کرنے پر کوئی مؤاخذہ نہیں تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہُ اللہ تعالى نے فتح الباری میں لکھاہے کہ جب نبی اکرم ﷺ