تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سفر تمام صورتوں میں ہو سکتی ہے ۔ صورت نمبر(۱۰): اوراگر شوہرکا انتقال مکہ مکرمہ میں ہو جائے تو اس کو افعال حج ادا کرنے کے لئے اپنی رہائش سے نکلنا جائز ہے شرح فتح القدیر میں ہے :وخروج المطلقة و المتوفی عنھا زوجھا ما دون السفر مباح إذا مست الحاجة إلیه بمحرم و بغیر . (شرح فتح القدیر ج۴ ص۳۴۲) اور بدائع کی عبارت جو ہم نے صورت نمبر آٹھ میں نقل کی ہے وہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ خاتون ارکان حج ادا کریگی کیونکہ مکہ مکرمہ پہونچنے سے پہلے (جب کہ مکہ مکرمہ مسافت سفرسے کم ہو)اس کو ارکان حج ادا کرنے کے لئےمکہ مکرمہ جانے کی اجازت ہے تو مکہ مکرمہ پہونچنے کے بعد بدرجہ اولی اجازت ہوگی لہٰذا اس خاتون کے لئے اس حالت میں حج سے پہلے اپنے وطن جانا جائز نہیں۔کیونکہ وہ عدت کے ایام میں ہے ۔اور اس کا افعالِ حج ادا کرنا یہ ایک ضرورت شریعہ ہے لھذا اس کی اجازت ہے۔ اور حج سے فارغ ہونے کے بعد اس کو مکہ مکرمہ ہی میں اپنے قیام گاہ پر عدت گزارنی ہو گی ۔ لیکن اگر یہ ناممکن ہو جیسا کہ آج کل ہے کہ قانونا اس کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں اور پورا قافلہ اپنے وقت پر روانہ ہو جا ئیگا تو اس اضطراری حالت میں بدرجہ مجبوری حج کے بعد اپنے وطن واپس چلی جانے کی گنجائش ہے پھر وطن جا کر عدت کے بقیہ ایام پورے کرنا لازم ہے۔ وضاحت: جن حالتوں میں افعالِ حج پورے کرنے کی اجازت بیان کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ یہ خاتون بلا ضرورت اپنی رہائش سے نہ نکلے ، بازاروں میں نہ جائے ، نمازبھی اپنے کمرے میں ادا کرے