تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، اور مالکیہ کے نزدیک یہ ایسے شخص کیلئے مندوب ہے جو مدینہ منورہ کے راستے سے مکہ مکرمہ داخل ہورہا ہو۔(حجة الوداع لشیخ الحدیث محمد زکریا رحمه الله ) (۲۸) مسجد ِ حرام میں داخلہ کا مسنون طریقہ علماء نے مسجدِحرام میں بابُ السلام کی طرف سے داخل ہونا مستحب لکھاہے، اس کو پہلے باب بنی شیبہ کہاجاتا تھا یہ صفا مروہ کے درمیان ہے۔ مسجد ِ حرام میں داخل ہوتے وقت پہلے اپنا داہنا پاؤں داخل کرے، پھر یہ دعا پڑھے:(( بِسْمِ اللہ والصَّلاةُ والسّلامُ عَلیٰ رسولِ اللہ، اللّهمَّ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وافْتَحْ لي أَبْوَابَ رَحْمَتِک))اور جب کعبہ شریف پر نظر پڑے تو یہ دعا ء پڑھے: (( اللّهمَّ زِدْ بَیْتَکَ هٰذا تَشْرِیْفَاً وَتَعْظِیْماً وَتَکْرِیْماً وَمَھابَةً )) ۔ (حجۃ الوداع:ص۶۴) غنیۃ الناسک میں ہے کہ بیت اللہ پر نظر پڑھتے وقت مذکورہ بالا دعا(جو بعض مختلف الفاظ سے وارد ہوئی ہے) پڑھے تو ہاتھ اٹھائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقعہ پر ہاتھ اٹھانے کا ثبوت ملتا ہے، (جیسا کہ امام ترمذی نے حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے) اس لئے مذہبِ حنفی کے محقق علماء جیسے کرمانی بصراوی ابن الھمام وغیرہ نے اس کواختیار کیا ہے(غنیۃ :ص۹۸) اورامام نووی نے ’’المجموع‘‘ میں لکھا ہے کہ جمہور علماء کا یہی مسلک ہے،ان میں ابن عمر،ابن عباس ،سفیان ثوری ، ابن مبارک اور امام احمدرحمہُم اللہ ہیں۔مسجدِحرام میں دورکعت تحیۃ المسجد پڑھے بغیر طواف کرنا شروع کردے،