تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسری تجھے معاف نہیں ۔ اگر کوئی شخص پہلی ہی نظر کو جمالے تو بھی حرام ہے وہ دوسری نظر کے حکم میں ہے۔ حج کے ایام میں بہت سی خواتین پردہ نہیں کرتیں بلکہ جو پردہ کرنے والی ہوتی ہیں وہ بھی حج میں بے نقاب ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ہم سب ’’ عرفاتی بہن بھائی ہیں ‘‘ کس قدر شیطان ان کو اپنے پھندے میں ڈالتا ہے اور ان کا حج خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے اور انکے ذریعہ دوسروں کا حج بھی ، لہٰذا بہت زیادہ نظر کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب عورت کا احرام اسکے چہرے میں ہے تو اسکا پردہ کیسا ! یہ ان لوگوں کی غلط فہمی ہے چہرے پر کپڑا وغیرہ نہ لگے یہ الگ بات ہے اور چہرے کو نا محرم کے سامنے کھولنا دوسری بات ہے دونوں میں کوئی تعارض نہیں ۔پردہ ضروری ہونے کی دلیل یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں تھے جب ہمارے سامنے سے کوئی سوار گذرتا تو ہم اپنے چہروں کے سامنے کپڑا لٹکا لیا کرتے تھے ، خواتین اسلام کو چاہئے کہ کوئی گول گتا کاٹ کر اسکے پیچھے ربڑ لگا کر اسکو سر پر لگا لیں ( مثل ہیڈ کے ) پھر اسکے اوپر سے نقاب ڈال لیں ، تو ایسے کرنے سے پردہ بھی ہوجائے گا اور چہرے پر کپڑا بھی نہ لگے گا ۔ (۲۲)قلب کی حفاظت کرنا جتنی نظر کی حفاظت ضروری ہے اتنی ہی دل کی حفاظت ضروری ہے دل میں گناہوں کے خیال لانا اور خیالی حرام لذّتیں لینا بھی حرام ہے ایسے دلوں میں