تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والزمانة سقط الفرض بحج الغیر عنه فلا إعادۃ مطلقا سواء استمر به ذلک العذر أم لا ۔ ما نصه ومن العذر الذی یرجی زواله عدم وجود المرأۃ محرما إن دام عدم المحرم إلی أن ماتت فیجوز کالمریض إذا أحج ودام المرض إلی أن مات،فإنه أظهر رأیه أولاً ثم أشار إلی أصل المذهب . واﷲتعالی أعلم۔ (إمداد الأحکام ۲/۱۵۶-۱۵۷) عورت حج کے لئے غیر محرم کے ساتھ جاناچاہے تو شوہراس کو روک سکتا ہے سوال: ایک عورت حج کیلئے اپنے پھوپھی زاد بھائی اور خالہ زاد بھا ئی اور بہن اور دیگر عورتوں کے ہمراہ جانا چاہتی ہے شوہر روکتا ہے آیا شرعاًاس کو روکنے کا حق ہے یا نہیں؟ جواب: پھوپھی زاد بھائی خالہ زاد بھائی محرم نہیں۔والمحرم من لا یجوز له مناکحتها علی التأبید بقرابة أو رضاع أوصهرية . (رد المحتار کتاب الحج تحت قوله مع زوج أو محرم ج۲ /۱۹۹) اگرعورت کو حج پر جانے کیلئے محرم میسر ہے اور دیگر شرائط بھی پورے ہیں تو شوہر کیلئے جائز نہیں کہ اپنی بیوی کو حج فرض سے روکے کیونکہ شوہر کو فرائض سے روکنے کا اختیار نہیں اور اگر شوہر روکے تو شوہرکی بات نہ مانے جیساکہ حدیث مبارک میں ہے۔‘‘لا طاعة لمخلوق فی معصية الخالق’’