تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فأذن لها فخرجت قبل دفعه وحبسنا حتی أصبحنا فدفعنا بدفعه و لأن أکون استأذنت رسول الله صلی الله علیه وسلم کما استأذنته سودۃ فأکون أدفع بإذنه أحب إلیّ من مفروح به۔ (رواه مسلم فی باب استحباب تقدیم دفع الضعفة من النساء و غیرهن من مزدلفة إلی منی) سوال: عرفات سے بعض خواتین اپنے محرم مردوں کے ساتھ مزدلفہ کیلئے بس میں روانہ ہو جائیں لیکن راستہ میں اتنا ہجوم تھا کہ صبح صادق تک مزدلفہ کے حدود میں داخلہ نہ ہوسکا سورج نکلنے کے بعد مزدلفہ کے حدود سے گذرنا ہوا تو کیا اس صورت میں ان خواتین پر دم واجب ہے ؟ جواب: صورت مسئولہ میں ان خواتین پر کوئی دم واجب نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم البتہ ان کے ساتھ جو مرد حضرات تھے ان پر وقوفِ مزدلفہ چھوٹ جانے کی وجہ سے دم واجب ہو گا ۔مردوں میں جو ضعیف اور مریض ہو تو اس پر بھی دم واجب نہیں۔واللہ تعالی اعلم ولو ترک الوقوف بها فدفع لیلا فعلیه دم إلا إذا کان لعلة ٲي مرض ٲو ضعف ٲي ضعف بنیة من کبر ٲو صغر أو یکون ٲي الناسک ٳمرٲۃ تخاف الزحام فلا شیٔء عليه . (الباب مع الشر ح 219) تنبیہ: مزدلفہ میں کیونکہ میدان میں اترنا ہوتا ہے اس لئے خواتین کوموٹی اور بڑی چادر اوڑھ لینی چاہئے تاکہ نامحرم مردوں کی نگاہوں سےمحفوظ رہیں ، اور اگر چھوٹاسا خیمہ لینے کا اہتمام کر لیا جائے تو بہت اچھا ہے جیساکہ آج کل چھوٹے موٹے خیمے بآسانی مل جاتے ہیں۔ عذر کی وجہ سے وقوفِ مزدلفہ چھوڑدینا