تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج وعمرہ میں حلق کرانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کروانے والوں کیلئے تین مرتیہ دعا فرمائی، اور قصر کروانے والوں کیلئے ایک مرتبہ ۔ لیکن اگر کوئی قصر کرا رہا ہے تو اس کو حقیر سمجھنا جائز نہیں، بعض لوگ اس کو بُری نظروں سے دیکھتے ہیں، ایسا کرنے سے پرہیز کرنا لا زم ہے۔ تنبیہ :جو قصر کرانا چاہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کے بال بڑے ہو ں کہ سارے سرسے انگلی کا ایک پَورا کٹ جائیں، ایک پورا سے کم کاٹنے سے احرام سے حلال نہیں ہوگا، اگرانگلی کے ایک پورےکے برار چوتھائی سرکے بال کاٹ دئے تو حلال تو ہوجائے گا لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے، لہٰذا سارے سرکے بال کٹوانے چاہئیں۔ اگر کسی کے بال اتنے چھوٹے ہیں کہ قصر کرنے میں انگلی کا ایک پَورا نہیں کٹ سکتا، تو اس کے لئے حلق کرنا لازم ہے، قصر جائز نہیں۔ خوب سمجھ لیں ، بعض لوگ دو چار بال کاٹ کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا قصر صحیح ہوگیا ، یاد رہے کہ ایسا کرنے سے احرام سے حلال نہیں ہوتا۔ مسئلہ: اگر کسی کے سر پر بالکل بال نہیں ، تو استرہ پھروانا پھر بھی لازم ہے ۔ (۶۵) حلق کے آداب جب رمی اور قربانی سے فارغ ہوجائے تو منیٰ ہی میں حلق کرائے اس کا مسنون طریقہ یہ ہے :(۱) قبلہ رخ ہوکر بیٹھ جائے (۲) حلاق کی طرف اپنے سر کا داہنا حصہ کرے، تاکہ حلاق داہنی طرف کا حصہ پہلے مونڈھے۔ (۳) حلق کرانے کے بعد ان بالوں کو دفن کردینا مستحب ہے اور اگرپھینک بھی دے تو کوئی حرج نہیں مگر کوڑے میں ڈالنا اچھا نہیں ۔ (غنیۃ الناسک ص۱۷۳)