تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی طرف ہجرت کرکے آئے، اور اپنے سینوں میں اس مال کی وجہ سے کوئی حاجت محسوس نہیں کرتے ، اور اپنی جانوں پر(ان مہاجرین کو) ترجیح دیتے ہیں،اگرچہ خود انھیں حاجت ہو،او ر جوشخص اپنے نفس کی کنجوسی سے بچادیاگیا سو یہ وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ تفسیر: مفسرابن جریر طبری اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ان حضرات نے (یعنی حضراتِ انصار) نےمدینۃ الرسول ﷺ کو اپنا اصل ٹھکانہ بنالیا، اور اپنے گھر ووطن کی طرح اس کو اپنالیا اور ایمان باللہ ا ور ایمان بالرسول ﷺ کو (مکمل) اختیار کرلیا ۔(تفسیر الطبری (۴۲۸) امام بغویمعالم التنزیل میں لکھتے ہیں کہ آیت کریمہ میں جن حضرات کا ذکر ہے ان سے مراد انصار ہیں جنھوں نے مدینہ کو اپنا وطن بنایا، جوکہ دارِ ہجرت اوردارِ ایمان ہے۔ مفسر بیضاویاس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : مدینہ کو ایمان اس لئے کہاگیا کیونکہ یہ شہر ایمان کا مظہر ہے ، اور ایمان کو اسی کی طرف لوٹ کرآنا ہے ۔(معالم التنزیل) فضیلت نمبر۴مدینہ کا نام ِ نامی قرآن کریم میں رسول اللہ ﷺ کی جائے ہجرت کا ذکر قرآن پاک میں متعدد مقامات پر ‘‘مدینہ’’ کے نام سے وارد ہوا ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کے یہاں بھی یہ مبارک شہر اس نام ِ نامی سے موسوم ہے،جن میں سے ایک آیت یہ ہے۔