تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جواب: اگر اس کو ایسے وقت حیض آیا کہ وہ ایامِ نحر (۱۰،۱۱،۱۲،ذی الحجہ)میں اکثرطواف نہیں کرسکتی تھی ، یا ایامِ نحر سے پہلے ہی حیض شروع ہوگیا اور وہ پورے ایام نحر میں باقی رہا ، تو اس پر کوئی دم لازم نہیں، اور اگر اس کو معلوم تھا کہ مجھے حیض آنے والا ہے اور وہ حیض آنے سے پہلے پہلے اکثر طواف کرسکتی تھی تو تاخیر کادم دینا ہوگا ۔ (غنیۃ الناسک ص ۲۷۴) سوال: اگر کسی خاتون نے طوا ف زیارت کے چارچکر یا اکثر کرلئے اور باقی چکروں کو چھوڑ کر اپنے گھر والوں کی طرف واپس ہو گئی تو کیا وہ اپنے شوہر کے لئے حلال ہوگئی؟ جواب: وہ خاتون اپنے شوہر کےلئے حلال ہوجائیگی لیکن باقی چکر چھوڑنے کی وجہ سے دم دینا لازم ہوگا ۔ (غنیۃ الناسک ص ۲۷۳) سوال: بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ خواتین ایامِ حیض میں ہونے کی وجہ سے طوافِ زیارت نہیں کرسکتیں اور حج کے فورا بعد انکی سیٹ بُک ہوتی ہے تو کیا کیا جائے ۔ جواب: اس حالت میں ٹھیرنا لازم ہے طوافِ زیارت چھوڑکر جانا جائز نہیں اسکے محرم کو چاہئے کہ اسکے ساتھ ٹھہرےاور سیٹ کو مؤخر(یعنی لیٹ) کروائے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ان صفية بنت حيي رضي اللہ تعالی عنها زوج النبي صلی الله علیه وسلم حاضت فی حجة الوداع فقال النبي صلی الله علیه وسلم أحابستنا ھي فقلت أنھا قد أفاضت یا رسول الله و طافت بالبیت فقال النبي صلی الله علیه وسلم فلتنفر . ( اخرجه البخاری رقم۴۰۵۰)