تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ضرورت جس کا نام ہے وہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں کہ جب تک حالت ِ اضطرار اور کسی بڑے نقصان کا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک مردار کا کھانا حلال نہیں ہے ایسے ہی جھوٹ بولنا شرعا حرام ہے وہ بھی جائز نہیں ہے۔ ضرورت پر بھی توریہ کرنا چاہئے نہ کہ صریح جھوٹ : اس شدید ضرورت کے موقع پر حتی الامکان تعریض اور توریہ ہی کرنا چاہئے کہ نفس کو جھوٹ بولنے کی عادت نہ ہوجائے۔ شیخ ابراہیمl گھر کے اندر کسی ضروری کام میں مشغول ہوتے اور کوئی شخص ان کو باہر بلاتا تو خادمہ سے کہتے تھے یوں کہہ دے کہ مسجد میں ڈھونڈو اور حضرت شعبیl انگلی سے ایک دائرہ کھینچ کر خادمہ سے فرماتے کہ اس دائرہ کے اندر انگلی رکھ کر کہہ دے کہ یہاں نہیں ہیں۔ اس تعریض سے اپنا مقصد بھی حاصل ہوجاتا تھا اور حقیقت میں جھوٹ بھی نہ ہوتا تھا البتہ صورت جھوٹ کی سی تھی اور یہی تعریض و توریہ کہلاتا ہے اس قسم کی تعریضیں معمولی غرض کے لئے بھی جائز ہیں جب کہ کسی کا حق ضائع نہ ہو۔ مزاح و خوش طبعی میں توریہ کااستعمال: ایک بڑھیا عورت سے رسول اللہa نے مزاح کے طور پر یوں فرمادیا تھا کہ بڑھیا جنت میں کبھی نہ جائے گی یہ سن کر بڑھیا رونے لگی کیونکہ جو مطلب ظاہری لفظوں سے سمجھ میں آتا ہے وہ یہی تھا کہ کوئی بڑھیا بھی جنتی نہیں ہے حالانکہ مراد یہ تھی کہ بڑھاپے کی حالت سے جنت میں نہ جائے گی بلکہ بڑھیا بھی جنت میں جائے گی وہ جوان بن کر جائے گی یا مثلا ایک شخص نے رسول اللہa سے سواری کے لئے اونٹ مانگا تو آپa نے فرمایااچھا ٹھہرو ہم تمہیں اونٹ کا بچہ دیں گے یہ سن کر سائل نے عرض کیا کہ بچہ لے کر میں کیا کروں گا اس وقت آپa نے تعریض کا مطلب سمجھا دیا کہ میاں بڑااونٹ بھی تو آخر کسی اونٹ سے ہی پیدا ہوا ہے جس اونٹ سے پیدا ہوا ہو اس اونٹ کا تو بچہ ہی ہے یا مثلا ایک شخص نے آپa سے فرمایا کہ تمہاری آنکھ میں سفیدی ہے اور ظاہر ہے کہ سب کی آنکھ میں سفیدی ہوتی ہے مگر چونکہ بظاہر یہ مطلب سمجھ میں آتا ہے کہ پتلی میں عیب اور سفیدی کا مرض ہوتا ہے