تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اپنے احاطہ میں نہیں لے سکتی پس اس نے خانہ کعبہ کو جو اپنی جانب منسوب کیا اور اس کے طواف کا لوگوں کو حکم دیا تو اس میں حکمت یہ ہے کہ بندوں کی غلامی کا اظہار اور ان کی بندگی کاامتحان ہو جائے اور فرماں بردار غلام اپنے آقا کے دربار میں دور دراز جگہوں سے بالقصد زیارت کرنے کو جوق در جوق ایسی حالت سے آئیں کہ بال بکھرے ہوئے ہوں غبار آلود ہوں شاہی ہیبت جلال سے حیران و پریشان حال ہوں ننگے پائوں مسکین و محتاج بنے ہوئے ہوں اور اسی مصلحت سے اس عبادت میں جس قدر بھی اعمال وارکان مقرر کئے گئے ہیں وہ سب بعید ازعقل ہیں تاکہ ایسے اعمال کاادا کرنا محض حق تعالیٰ کے حکم کی تعمیل سمجھ کر ہو اور کوئی طبعی خواہش یاعقلی حکمت کا اتباع اس کا باعث نہ ہو چنانچہ آنحضرتa نے فرمایا تھا کہ ''بارِ الہا ہم اپنی عبودیت و غلامی کا اظہار کرنے کو عبادت حقہ یعنی حج میں حاضر ہیں'' ارکان حج کی مشروعت کا دوسرا راز: دوم: سفر حج کی وضع بالکل سفر آخرت کی سی ہے اور مقصود یہ ہے کہ حجاج کو اعمال حج ادا کرنے سے مرنے کا وقت اورمرنے کے بعد پیش آنے والے واقعات یاد آجائیں مثلا شروع سفر میں بال بچوں سے رخصت ہوتے وقت سکرات موت کے وقت اہل و عیال سے رخصت ہونے کو یاد کرو اوروطن سے باہر نکلتے وقت دنیا سے جدا ہونے کو اور سواری پر سوار ہوتے وقت جنازہ کی چارپائی پر سوار ہونے کو یاد کرو احرام کا سفید کپڑا پہنتے وقت کفن میں لپٹنے کو یاد کرو۔ اور پھر میقات حج تک پہنچنے میں جنگل و بیابان قطع کرتے وقت اس دشوار گزار گھاٹی کے قطع کرنے کو یاد کرو جودنیا سے باہر نکل کر میقات قیامت تک عالم برزخ یعنی قبر میں تم کو کاٹنی ہے راستہ میں راہزنوں کے ہول و ہراس کے وقت منکر نکیر کے سوالات اور اس بے کسی میں ہول و ہراس کا خیال کرو جنگلی درندوں سے قبر کے سانپ بچھو کیڑوں مکوڑوں کو یاد کرواور میدان میںرشتہ داروں اور عزیز واقارب سے علیحدہ تن تنہا رہ جانے کے وقت قبر کی تنہائی اور وحشت کو یاد کرو اور جس وقت چیخ چیخ کر لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ پڑھو تو زندہ ہونے اور قبروں سے اٹھنے کے وقت اس جواب کو یاد کرو جو اللہ تعالیٰ کی نداکے وقت میدان حشر میں