تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دوسرا سبب یہ ہے کہ نفس کو اپنی مرغوب خواہشوں اور لذتوں میں مزاآرہا ہے لہٰذا ان کا چھوڑنا ا س کو ناگوار گزرتا ے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ سوچو اور غور کرو کہ اگر کوئی انگریز ڈاکٹریوں کہہ دے کہ ''میاں ٹھنڈا پانی تمہیں مضر ہے تم اس کے پاس بھی نہ جانا ورنہ مر جائو گے۔ تو میں تم سے پوچھتا ہوں کہ ڈاکٹر کی اس نصیحت کا تم پر کیا اثر ہوگا ظاہر ہے کہ زندگی برباد ہو جانے کے خوف سے ٹھنڈے پانی جیسی لذیذ نعمت بھی تم سے چھوٹ جائے گی حالانکہ یہ ایک انسان کا قول ہے اور انسان بھی کافر؟ پس اس میں جھوٹ کے بیسیوں احتمال نکل سکتے ہیں پھر بھلا خداوند کریم کی مضر بتلائی ہوئی خواہشات کو توڑنے میں کیا تامل ہے کیا اللہ اور اللہ کے رسول(a) کا ارشاد کسی کافر طبیب کے قول کے برابر بھی نہیں ہے یا جسمانی مرض سے مر جانا کیا ہمیشہ آگ میں جلنے سے بھی زیادہ تکلیف والا ہے پھر یہ بھی تو سوچو کہ جب تمہارا نفس اسقدر لذت پسند اور خواہشات کا پابند ہے کہ دنیا میں چند روز کے لئے معمولی لذتوں کا چھوڑنا بھی اس کو شاق گزرتا ہے تو یہاں ان ناپائیدار لذتوں کے حاصل کرنے کی بدولت جب آخرت کی دائمی نعمتیں چھن گئیں تو ان کے چھوڑنے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آگ میں جلنے کی تکلیف وہ برداشت کس طرح کرے گا۔ توبہ میں آج کل کرنیکا تیسرا سبب اور اس کا علاج: تیسرا سبب یہ ہے کہ نفس نے تم کو کاہلی کا سبق پڑھایا اور یہ شوشہ چھوڑ دیا ہے کہ میاں توبہ کی ایسی جلدی ہی کیا ہے آج نہیں تو کل کر لیں گے۔ غرض اسی طرح دن گزرتے رہتے ہیں اور توبہ کی توفیق نہیں ہوتی۔ اس تعویق(دیر) اور تاخیر اور آج کل میں وقت برابر ہوجاتا ہے اور موت آجاتی ہے پس اگر گناہ پر اصرار کرنے کے باعث یہ کاہلی ہوئی تو اس مضمون کو سوچنا چاہئے کہ انجام کا حال کسی کو معلوم نہیں کہ کب ہوگا کون کہہ سکتا ہے کہ تم کل زندہ بھی رہو گے اور توبہ نصیب ہو جائے گی۔ خوب یاد رکھو کہ ایسے ہی لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے جنہوں نے توبہ کرنے کو