تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جو باطنی ہے اور جس کا مقام قلب ہے اور یہی وجہ ہے کہ جس کا قلب بے کار ہے وہ نماز میں کبھی لذت نہیں پاسکتا اس لذت کا ادراک سلیم القلب(عیب سے سالم دل والے) شخص ہی کو ہوسکتا ہے اور انسان کی خصوصیت اسی چھٹے حاسہ کی وجہ سے ہے ورنہ حواس ظاہری میں تو تمام حیوان مشترک ہیں چنانچہ جانوروں کو بھی اچھی صورت اور عمدہ آواز اور ذائقہ اور کھانے اور خوشبو سونگھنے اور نازک چیز کے چھونے کی رغبت ہوتی ہے۔ خوب سیرتی کی لذت کا ادراک باطنی حاسہ سے ہوتا ہے جس کا محل قلب ہے: البتہ انسان حسن ظاہری آنکھوں کی بصارت سے حسین عورتوں کی لذت حاصل کرتا ہے بصیرت سے باطنی خوب سیریتوں کا مزہ اٹھاتا ہے بشرطیکہ قلب کی آنکھوں میں بینائی بھی ہومگر شائد تم باطنی خوب سیرتی اور اس کی لذت کو نہ سمجھ سکو کہ کیا چیز ہے لہٰذا میں تم سے کہتا ہوں کہ تم اپنے نفس کو ٹٹولو اور دیکھو کہ اس میں انبیاء اولیاء صحابہ و علماء کی محبت ہے یا نہیں؟ نیز اگر بادشاہ منصف و بہادر اور سخی عاقل اور اپنی رعیت پر مہربان ہو اور دوسرا ظالم و بزدل بخیل ناسمجھ اور اپنی رعیت کے ساتھ سخت دل اور کڑوے مزاج کا ہو تو ان دونوں میں تمہارا دل کچھ امتیاز اور فرق کرتا ہے یا نہیں اگر کرتا ہے تو میں پوچھتا ہوں کہ آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ ایک کی جانب دل کھنچتا ہے اور دوسری طرف نہیں کھنچتا۔بلکہ نفرت کرتا ہے اگر غور کرو گے تو سمجھ لو گے کہ یہ وہی باطنی ادراک ہے جو باطنی خوب سیرتی میں لذت پارہا ہے۔ اسی طرح جس وقت مثلا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شجاعت اور بہادری یا ظل اللہ حضرت عمر فاروقb کی سیاست و عملداری یا خلیفة الحق حضرت صدیقb کی سچائی و جاں نثاری کے قصے سنتے ہو تو ایک امنگ اور مسرت اور ان حضرات کی طرف ایک قسم کا ایسا میلان پیدا ہوتا ہے کہ اس کا اظہار نہیں ہوسکتا اس سے زیادہ صاف صاف بات سمجھو تو غورکرو کہ لوگوں کو اپنے مقتدائے مذہب اور صاحب شریعت امام کے ساتھ اتنا تعلق ہوجاتا ہے کہ جان اور مال کے خرچ کرنے میں ان کو مطلق دریغ نہیں ہوتا حالانکہ ان کی آنکھوں نے ان کی صورت بھی نہیں دیکھی اور اگر