تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
عطرِ تصوف : قدوة العلماء زبدة الفقہاء فخر المحدثین قطب العالم امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس اللہ سرہ کی چند سطور1 سر نامہ اور عنوان ہیں ان تمام مباحث کا جو طریقت کے شریف فن میں ہزار ہاضخیم کتابوں کے اندر اولیاء اللہ نے جمع کئے ہیں، عالم کی خلقت کے اصل مقصود اور بطحای پیغمبرa کے پھیلائے ہوئے پاک مذہب اسلام کی چودہ سو برس میں جتنی بھی تفصیل و توضیح لکھو کھا کتابوں میں مدون ہو کر ہوئی ہے سب کا لب لباب یہی ہے جو درج ذیل سطروں میں بیان ہوا۔ ''صوفیہ کا علم نام ہے ظاہر و باطن علم دین اور قوة یقین کا اور یہی اعلیٰ علم ہے صوفیہ کی حالت اخلاق کا سنوارنا اور ہمیشہ خدا کی طرف لو لگائے رکھنا ہے تصوف کی حقیقت اللہ تعالیٰ کے اخلاق سے مزین ہونا اور اپنے ارادہ کا چھن جانا اور بندے کا اللہ تعالیٰ کی رضا میں بالکلیہ مصروف ہو جانا ہے، صوفیہ کے اخلاق وہی میں جو جناب رسول اللہa کا خلق ہے حسبِ فرمان خداوند تعالیٰ کہ بیشک تم بڑے خلق پر (پیدا کئے گئے) ہو اور نیز جو کچھ حدیث میں آیا ہے اس پر عمل اخلاق صوفیہ میں داخل ہے) صوفیہ کے اخلاق کی تفصیل اس طرح ہے کہ اپنے آپ کو کمتر سمجھنا اور اس کی ضد ہے تکبر مخلوق کے ساتھ تلطف کا برتائو کرنا اور خلقت کی ایذاوں کو برداشت کرنا، نرمی اور خوش خلقی کا معاملہ کرنا اور غیظ و غضب کا چھوڑ دینا، ہمدردی اور دوسروں کو ترجیح دینا خلق پر فرط شفقت کے ساتھ جس کا یہ مطلب ہے کہ مخلوق کے حقوق کو اپنے حظِ نفسانی پر مقدم رکھا جائے سخاوت کرنا ٔٔٔ ! یعنی یہ مذکورہ سطور حضرت امام ربانیl کے طریقت کی ماہیت کے متعلق اپنے دستِ مبارک سے لکھے ہوئے پرچے کا ترجمہ ہے جو حضرت مولانا عاشق الٰہی میرٹھیl نے کیا ہے اور تذکرة الرشید جلد ٢ صفحہ ١١ پر مذکور ہے۔ درگزر اور خطا کا معاف کرنا، خندہ روئی اور بشاشت جسم، سہولت اور نرم پہلو رکھنا،