تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
مفلس مسلمانوں کی خیرات: اگر تم مفلس و تہی دست ''خالی ہاتھ'' ہوتو یہ نہ سمجھو کہ صدقہ مال ہی میں منحصر (محدود) ہے اور ہم اس سے معذور ہیں۔نہیں بلکہ اپنی عزت وجاہ و آرام و آسائش قول و فعل غرض جس پر بھی تمہیں قدرت ہو اس کو اللہ کے نام پر خرچ کرو مثلا،بیمار کا پوچھنا،جنازے کے ساتھ جانااور حاجت کے وقت محتاج کی امداد کردینا مثلا کسی مزدور کابوجھ بٹالینا ،سہارا لگادینا یاسعی و سفارش سے کسی کا کام نکلوا دینا اور نیک بات کہنا یعنی ہمت بندھانا، ڈھارس دلانا وغیرہ یہ سب امور صدقہ ہی میں شمار ہوتے ہیںاور ایسے صدقات ہیں جن کے لئے مال دار ہونے کی ضرورت نہیں۔ زکوٰة و صدقات میں پانچ باتوں کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ صدقہ کو چھپانے کی مصلحت: اول: جو کچھ بھی دیا کرو وہ لوگوں سے چھپا کر دیا کرو کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ چھپا کر خیرات دینا پروردگار کے غصے کو بجھاتا ہے اور جو مسلمان اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح خیرات کرے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو تو وہ ان سات بندوں کے ساتھ قیامت والے دن محشور (اٹھایا ہوا) ہوگا۔ جن پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سایہ فرمائے گا۔ جب کہ ا سکے سائے کے سوا کہیں سایہ نہ ہو گا اور اس میں حکمت یہ ہے کہ مقصود بخل کی بدخصلت کا دور کرنا ہے مگر اس میں ریاء (دکھاوا) کے خطرناک مرض کا اندیشہ ہے اس لئے چھپا کے دینے کے سبب ریا سے نجات مل جائے گی کیونکہ مسلمان جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو ریا سانپ کی صورت میں اور بخل بچھو کی صورت بن کر اس کو تکلیف پہنچاتا ہے پس جس نے خیرات کرنے سے جی چرایا اور بخل اختیار کیا تو اس نے اپنی قبر میں کاٹنے کے لیے بچھو بھیج دئیے اور اگر کسی نے خیرات تو کی مگر دکھاوے اور نمود کی غرض سے کی ہے تو بچھو کو گویا سانپ کی غذا بنا دیا اس صورت میں بچھو سے تو نجات ہو گئی مگر سانپ کی زہریلی قوت اور زیادہ ہو گئی کیونکہ بخل کا منشاء پورا ہوا تو بچھو کا زور بڑھے گا اور ریا کا منشاء پورا ہوا تو سانپ کازور زیادہ ہوگا۔