تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
طاعات پر صبر: پہلی قسم ان طاعات پر صبر کرنا ہے جن سے نفس گھبراتا اور بھاگتا ہے مثلا محض کسل کی وجہ سے نماز پڑھنی ناگوار ہے اور بخل کی وجہ سے زکوٰة دینی گراں گزرتی ہے اور کسل و بخل دونوں کی وجہ سے حج اور جہاد کرنا دشوار ہے پس نفس پر جبر کرنا اور طاعات پر صبر کرنا اگرچہ کیسا ہی گراں گزرے مگر ضروری ہے کہ اس گرانی کا متحمل ہو اور نفس کو زیر کرے اور جب نفس مطیع ہوگیا تو پھر تین قسم کے صبر کا حکم ہوگا۔ عبادت کے شروع اور درمیان اور ختم پر صبر کرنا: اول: عبادت کے شروع کرنے سے پہلے اخلاص پیدا کرنا۔ ریاء وغیرہ کادور کرنا اور نفس کے مکروفریب سے بچنا۔ دوم: حالت عبادت میں صبر کرنا ہے تاکہ آداب و سنن و مستحبات کے ادا کرنے میں کسل و کاہلی نہ ہو اور عبادت میں اول سے آخر تک حضور قلب قائم رہے کہ شیطانی وساوس اور نفس کے خطرات (وسوسے) ایک لمحہ کے لئے بھی پاس نہ آویں۔ سوم: فراغت پانے کے بعد صبر کرنے کی جُدا ضرورت ہے کہ ریاء و سمعہ (دکھاوا اور شہرت) کے طور پر اس کا اظہار اور لوگوں سے اپنی عبادت کا ذکر کرتا پھرے، غرض صبر کی ہر جگہ ضرورت ہے اور وہ ہر حالت میں نفس کو شاق گزرتا ہے۔ معصیت پر صبر کرنے کی ضرورت: دوسری قسم معاصی سے صبر کرنا ہے خاص کر ایسی معصیت سے جس کا نفس عادی ہورہا ہو اور ا س کا مزہ پڑا ہوا ہو کیونکہ یہاں خدائی لشکر یعنی عقل و دین سے دولشکروں کا مقابلہ ہورہا ہے ایک شیطانی گروہ اور دوسرا اس کے ساتھ اس کے مددگار یعنی عادت کا لشکر اور پھر خصوصاً عادت بھی ایسی چیزوں کی جن کے حاصل کرنے میں سہولت ہوکہ ان میں خرچ کی بھی ضرورت نہیں مثلا غیبت کرنا، جھوٹ بولنا، جھگڑا اور خودستائی وغیرہ کہ ان معصیتوں میں صرف زبان ہلانی پڑتی ہے ان سے بچنا اور صبر کرنا بڑے بہادر کا کام ہے۔