تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اخلاص اور صدق کا بیان: اخلاص کی اصل مسلمان کی نیت ہے کیونکہ نیت ہی میں اخلاص ہوا کرتا ہے اور اخلاص کا کمال صدق ہے اور اخلاص کے معنی یہ ہیں کہ نیت میں کسی شئے کی آمیزش نہ ہو اس لئے ان تینوں رکنوں کو علیحدہ علیحدہ بیان کیاجاتا ہے۔ اخلاص کا پہلا رکن یعنی نیت اور اللہ کے واسطے عمل: رکن اول: نیت، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد(a) اپنے پاس سے ان کو علیحدہ نہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں درآنحالیکہ اسی کی ذات کو چاہتے ہیں اس آیت سے معلوم ہوا کہ عمل سے اللہ تعالیٰ کی ذات مقصود ہو۔ رسولa فرماتے ہیں کہ اعمال کا مدار نیت پر ہے کچھ لوگوں کے صحیفۂ اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش ہوں گے اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ان کو پھینک دو کیونکہ ان اعمال سے اس شخص کو میری ذات مقصودنہ تھی اور کچھ بندوں کا نامہ اعمال پیش ہوگا تو حکم ہوگا کہ فلاں فلاں عمل اور درج کر دو فرشتے عرض کریں گے کہ بارالہا وہ اعمال تو اس نے کئے ہی نہیں تھے حکم ہو گاکہ ان اعمال کی اس نے نیت تو کی تھی اور ا سکا ہم کوعلم ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ آدمی چار قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال بھی دیا اور علم بھی دیا اور بہ مقتضائے علم اس مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے دوسرا وہ جو اس شخص کو دیکھ کر کہتا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھے بھی مال اور علم مرحمت فرمائے تو میں بھی اسی طرح خیرات کروں یہ دونوں شخص اجر میں مساوی ہیں تیسرا وہ شخص جس کو صرف مال عطا ہواور علم عطا نہیں ہوا اور یہ شخص جہالت کے سبب گڑ بڑ مچاتا اور فضول و بے جامال اڑارہا ہے اور چوتھا وہ شخص ہے جو اس کو دیکھ کر کہتا ہے کہ اگر مجھ کو مال مل جائے تو میں بھی اسی طرح