تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دوسرا درجہ: اصل عبادتوں میں ریاء کرنے کا ہے۔ مثلا لوگوں کے سامنے نماز پڑھنا اور زکوٰة دینا اور اگر تنہا ہوں کہ کوئی شخص پاس نہ ہوتو نہ نماز ہے نہ زکوٰة اس سے معلوم ہوا ہے عبادت یہ محض لوگوں کو دکھانے کی تھی مگر اللہ تعالیٰ تو دلوں کے حالات سے واقف ہے وہ خوب جانتا ہے کہ عبادت کس نیت سے ہورہی ہے لہٰذا اس کا درجہ اگرچہ پہلے درجہ سے کم ہے مگر تاہم سخت اور شرک اصغر ہے۔ تیسرا درجہ: جو سب میں ادنیٰ ہے یہ ہے کہ فرائض عبادتوں میں تو ریاء نہ ہو مگر مستحب اور نوافل عبادتیں لوگوں کے دکھلانے کو کی جائیں مثلا اگر لوگ موجود ہوں تو نفلیں زیادہ پڑھے اور فرضوں کو بھی سنبھال کر ادا کرے جب عرفہ(٩ذی الحجہ) اور عاشورہ(١٠محرم) کا دن آئے تو اس کا روزہ بھی ضرور رکھے اگر زکوٰة کا وقت ہو تو لوگوں کی موجودگی میں اس مد کے اندر عمدہ نفیس مال نکالے اور اگر سفیر وغیرہ کی حالت یا خلوت و علیحدگی کا وقت ہو تو نہ نماز ٹھیک طرح ادا ہو اور نہ وہ نفل نمازیں قائم رہیں اور نہ نوافل روزے رکھے جائیں فرض نماز بھی پڑھے تو کوے کی سی ٹھونگیں گویا ازبریادہے اسی طرح زکوٰة تو ضرور دیتا ہے مگر سر کے اوپر سے محض بوجھ اتارنے کے لئے ردی مال سے زکوٰة دیتا ہے پس اس کا گناہ ایمان اور فرائض میں ریاء کرنے کے گناہ سے کم ہے مگر یہ بھی حرام اور دین کی بربادی کے لئے کافی ہے۔ ریاء کے قصد میں تفاوت کی وجہ سے سزا میں کمی بیشی: یہ بھی یاد رکھو کہ ریاء کے قصد میں تفاوت کی وجہ سے کبھی گناہ کے اندربھی کمی بیشی ہوجاتی ہے مثلا ایک صورت تو یہ ہے کہ عبادت سے مقصود محض دکھاوا ہو کہ عبادت کا قصد ہی نہ ہو مثلا بلاوضو لوگوں کے دکھانے کو نماز پڑھنا یا لوگوں کے دکھاوے کو روزہ رکھنا کہ خلوت میں گئے اور افطار کر لیا پس اس کا گناہ تو نہایت ہی سخت ہے اور ایک صورت یہ ہے کہ عبادت بھی مقصود ہو اور اس کے ساتھ ہی اس میں ریاء کی بھی آمیزش ہے سو اس کے تین درجے ہیں۔