تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
حسین نہ کہا جائے گا ان باطنی اعضاء میں جو بھی کمی بیشی اور افراط و تفریط ہوگی اس کی مثال ایسی ہو گی جیسے کسی کی ظاہری شکل ہو اور صورت جسمیہ میں افراط و تفریط(کمی زیادتی) ہو کہ پائوں مثلا گز بھر ہوں اور ہاتھ تین گز کے یاایک ہاتھ مثلا آدھ گز کا ہو اور دوسرا ہاتھ گز بھر کا ظاہر ہے کہ ایسے آدمی کو خوبصورت نہیں کہاجائے گا پس اسی طرح اگر کسی کی قوت غضبیہ مثلا حد اعتدال سے کم ہے اور قوت شہوانیہ مناسب اعتدال سے بڑھی ہوئی ہے تو اس کو خوب سیرت نہیں کہہ سکتے۔اب ہم چاروں اعضائے مذکورہ کا اعتدال و تناسب اور حسن بیان کرتے ہیں۔ قوت علمیہ کا حسن: اول: قوت علم اس کا اعتدال اور حسن تو یہ ہے کہ انسان اس کے ذریعہ سے اقوال کے اندر سچ اور جھوٹ میں امتیاز اور اعتقادات کے متعلق حق اور باطل میں تفریق کر سکے اور اعمال میں حسن اور قبیح یعنی اچھااور برا پہچان سکے پس جس وقت یہ صلاحیت پیدا ہوجائے گی تو اس وقت حکمت کا وہ ثمر پیدا ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ یوں ارشاد فرماتا ہے کہ جس کو حکمت نصیب ہوئی اس کو خیر کثیر عطا ہوئی اور درحقیقت تمام فضیلتوں کی جڑ اور اصل یہی ہے۔ قوت غضبیہ اور شہوانیہ کا حسن: دوم و سوم: قوت غضب وقوت شہوت ان کا اعتدال اور حسن یہ ہے کہ دونوں قوتیں حکمت اور شریعت کے اشارے پر چلنے لگیں اور مہذب و مطیع شکاری کتے کی طرح شریعت کی فرماں بردار بن جائیں کہ جس طرح بھی ان کو شریعت چلائے بلاعذروبے تامل اسی جانب لپکیں اور شکار پر حملہ کریں اور جس وقت وہ ان کو روکنا چاہے تو فورا ٹھہر جائیں اور چپ ہو کر اپنی جگہ بیٹھ جائیں۔ قوت عدل کا حسن: چہارم: قوتِ عدل اس کا اعتدال یہ ہے کہ قوتِ غضبیہ اور شہوت دونوں کی باگ اپنے ہاتھ میں لے اور ان کو دین اور عقل کے اشارے کے ماتحت بنائے رکھے گویا عقل تو حکم