تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
فکر آخرت کا بیان: یہ نو مقامات جن کا ہم ذکر کرچکے ہیں سب ایک مرتبہ میں نہیں ہیں بلکہ ان میں سے بعض تو مقصود بالذات ہیں جیسے مقام رضاومحبت اور بعض مقصود بالغیر ہیں(خود ہی مقصود نہیں کسی اور کی وجہ سے ہیں) مثلاً توبہ و خوف اور صبر و زہد کیونکہ مقصود درحقیقت قرب خداوندی ہے اور یہ تمام مقامات راہِ قرب کے معین ہیں خود قرب نہیں کیونکہ قرب تو معرفت اور محبت سے حاصل ہوتا ہے اور معرفت و محبت کبھی حاصل نہیں ہوسکتی جب تک کہ غیر اللہ کی محبت قطع نہ کردی جائے اور غیر اللہ کی محبت خوف و صبر اور زہد و توبہ ہی کے ذریعہ سے قطع ہوسکتی ہے لہٰذا ان کی بھی ضرورت ہوئی۔ اور چونکہ من جملہ ان امور کے جن سے قرب حق میں اعانت حاصل ہوتی ہے موت کایادرکھنا بھی ہے لہٰذا اس کا تذکرہ کرنا بھی مناسب ہوا کیونکہ موت کے ذکر سے دنیا کی محبت قلب سے جاتی رہتی ہے اور جب یہ علاقہ قطع ہو گا تو اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوگی۔ فکر ِ موت اصلاح قلب کی اصل ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ ضرور تم سے مل کررہے گی رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ لذتوں کو توڑنے والی چیز یعنی موت کا کثرت سے ذکر کیا کرو حضرت عائشہc فرماتی ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ جناب رسول مقبولa سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ aحشر کے دن شہدا کے ساتھ اور بھی کوئی اٹھے گا آپa نے فرمایا کہ ہاں وہ شخص جو دن رات میں بیس مرتبہ موت کو یاد کرلیتا ہے رسول اللہa فرماتے ہیں کہ موت کے برابر کوئی واعظ نہیں ہے یعنی نصیحت کرنے کو تو موت ہی کافی ہے اور اگر جانوروں کو موت کا اتنا علم ہو جتنا کہ بنی آدم کو ہے تو کوئی جانور فربہ کھانے کو نہ ملے تم میں دوواعظ چھوڑے جاتا ہوں ایک واعظ ساکت (خاموش) یعنی موت دوسرا واعظ ناطق(بولنے والا) یعنی قرآن مجید ہے۔