تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
غرض ابتداء سے لے کر انتہاء تک سب کچھ اللہ ہی کے اختیار میں ہے پس ایسی حالت میں ناز کرنا کیونکر صحیح ہوسکتا ہے اگر خزانہ کی کنجی بادشاہ کے ہاتھ میں ہو اور وہ خزانہ کھول کر تمہارے سپرد کر دے اور تم اس میں سے جواہرات اپنی خواہش کے مطابق اپنی گود میں بھر لو اور پھر ناز کرنے لگو کہ میں نے اتنا روپیہ حاصل کیا تو ظاہر بات ہے کہ احمق سمجھے جائو گے کیونکہ اگر جواہرات کے سمیٹنے والے تم تھے مگر خزانہ تو شاہی تھا اور کنجی تو بادشاہ ہی کے ہاتھ میں تھی اس نے تم پر احسان کیا اسی نے کنجی عطا فرمائی اور اسی کی اجازت سے تم خزانہ کی کوٹھری میں داخل ہوئے پھر اتنی بے اختیاری پر تم کو اپنے فعل پر ناز اور خود پسندی کیونکر درست ہوسکتی ہے۔ عبادات وغیرہ اختیاری خوبیوں پر نازاں ہونے کا علاج: تعجب تو اس بات پر آتا ہے کہ عاقل و سمجھ دار اور پڑھے لکھے ہوشیار لوگ اس موقع پر جاہل بن جاتے ہیں اور اپنی عقل و علم پر ناز کرنے لگتے ہیں کہ اگر کسی جاہل و بے وقوف کو تونگر پاتے ہیں تو تعجب کرتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟ تم تو عالم و عاقل ہو کر مال سے محروم رہیں اور یہ جاہل و نادان ہو کر مال دار متمول بن جائے بھلا کوئی پوچھے علم و عقل تم کو نصیب ہوااور جاہل اس نعمت سے محروم رہا ایسا کیوں ہوا؟ کیا ایک نعمت کو دوسری نعمت کا سبب سمجھ کر اس پر استحقاق جتاتے ہو اگر علم اور مال دونوں چیزیں تم کو ہی دے دی جاتیں اور جاہل فقیر دونوں سے محروم کر دیا جاتا تو یہ بات درحقیقت زیادہ تعجب کی تھی کہ مخلوق میں ایک کو تو سب کچھ مل گیا اور دوسرے کو کچھ بھی نہ ملا۔ بھلا کوئی بادشاہ تم کو گھوڑا مرحمت فرمادے اور دوسرے شخص کو غلام دیوے تو کیا یوں کہنے کی تم کو ہمت ہے کہ واہ صاحب اس کو غلام کیوں دیا گیا اسکے پاس گھوڑا تو ہے ہی نہیں اور میں چونکہ گھوڑا رکھتا ہوں لہٰذا غلام بھی مجھ ہی کو ملنا چائیے تھا ایسا خیال کرنا بڑی بے وقوفی اور جہالت کی بات ہے عقل مندی کی بات یہی ہے کہ عطائے خداوندی پر شکر ادا کرو اور سمجھ لو کہ حق تعالیٰ کا بڑا کرم ہے کہ اس نے ابتدائً بلااستحقاق مجھ پر کرم فرمایا اور عقل و علم جیسی نعمت بخشی جس کے مقابلہ پر مال کی کوئی حقیقت ہی نہیں اور پھر شکرگزاری و عبادت کی توفیق مرحمت فرمائی اور