تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
لوگ محبت ال?ہي کے سمجھنے سے قاصر رہے اسي طرح رضا برقضا کي صورت کو نہيں سمجھ سکے? تکليف پر رضا اور خوشي ہونے کے عقلي وجوہات و نظائر: سنو: بلاوتکليف پر راضي ہونا اور خواہش نفس و طبيعت کے خلاف پر خوش ہونا تين وجہ سے ممکن ہے? پہلي وجہ دنيا کي مخلوق ہي ميں ديکھ لو کہ فرط محبت اور جوش شوق ميں انسان کو اکثر تکليف اور درد محسوس نہيں ہوا کرتا چنانچہ معشوق مارتا ہے مگر اس کو تکليف نہيں ہوتي اور محبت کا درجہ تو بلند ہے انسان کي حالت غلبہ شہوت اور غصے کے جوش ميں بھي ايسي ہوجاتي ہے کہ بدن پر زخم آجاتا ہے اور سر پھٹ جاتا ہے، خون بہنے لگتا ہے اور جسم لہولہان ہوجاتا ہے مگر اس وقت کچھ تکليف بھي نہيں ہوتي اسي طرح تم نے اپني حالت پر کبھي نظر ڈالي ہوگي کہ جس وقت کسي مرغوب چيز کي ہوس اور شوق ميں محوو مستغرق چلے جارہے ہو اور کانٹا چبھ جائے تو اس وقت اس کا درد يا کرب(تکليف) محسوس نہيں ہوتا ہاں جب غصہ رفع اور شوق ختم ہوجاتا ہے مثلا مرغوب شئے مل جاتي يا اس کے حصول ميں ياس و نااميدي ہوجاتي ہے تو اس وقت چوٹ اور کانٹا چبھنے کي تکليف محسوس ہونے لگتي ہے پس جب ذرا سي محبت ميں يہ حالت ہوتي ہے کہ تکليف محسوس ہونے نہيں پاتي تو زيادہ محبت ميں تو کسي بڑي تکليف کا احساس نہ ہوگا اور جب يہ حالت دنيا ميں موجود ہے کہ خون اور گوشت سے بنے ہوئے انسان کے عشق ميں يہ حالت ہے کہ جس کے پيٹ کے اندر منوں نجاست بھري ہوئي ہے اور صورت کي ناپائيدار معمولي خوبي نے اتنا اثر پيدا کرديا ہے کہ آنکھوں کي بينائي بھي اس قدر غلطي کرنے لگي اور عيوب محاسن بن کر خوبياں دکھائي دينے لگے تو اللہ جل جلالہ کے جمال ازلي کا عاشق اگر ناگوار کو گوارا اور ناپسند کو پسند کرنے لگے تو کيا بعيد ہے؟ حالانکہ قلب کي بصيرت آنکھوں کي بصيرت سے ہر طرح مقدم اور اولي? ہے? رضابرمصيبت واقع ميں محبت ال?ہي کااثر ہے: اسي بنا پر حضرت جنيد بغداديl نے شيخ سري سقطيl سے دريافت فرمايا کہ محب کو بھي بلا کي تکليف ہوتي ہے شيخ نے جواب ديا کہ ہرگز نہيں اگر ستر مرتبہ بھي تلوار سے مارا جائے تب بھي تکليف نہ ہو?