تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
کچھ بھی اللہ تعالیٰ مرحمت فرمادے اس پر اس وجہ سے خوش ہونا کہ یہ چیز کوئی کارآمد چیز ہے ٹھیک نہیں ہے کیونکہ شکر کے یہ معنی ہیں کہ اس پر اس وجہ سے خوش ہو کہ یہ اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ ایسی نعمت پر خوشی نہ پیدا ہو جس کے سبب اللہ سے غفلت پیدا ہوجائے اور ذکر الٰہی بھول جائے بلکہ ایسی حالت پر رنجیدہ ہو ہاںجس نعمت کے ذریعہ سے دنیاوی تفکرات رفع ہوں اور اطمینان قلب نصیب ہو یعنی اللہ کی یاد میں اعانت حاصل ہو اس پر خوشی ومسرت ہونی چاہئے پس جو شخص شکر کا یہ درجہ کمال حاصل نہ کرسکے تو خیروہ دوسرا ہی درجہ حاصل کرے باقی پہلے درجہ کو تو شکر سے کوئی مناسبت ہی نہیں ہے۔ تیسرا رکن یعنی عمل اور ہر نعمت کا طاعت خدا میں استعمال: تیسرا رکن عمل ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کو اس کی رضا مندی رکھنے میں استعمال کرنا اور یہ اس وقت ہوسکتا ہے جب کہ مخلوق کی پیدائش کے اغراض و مقاصد اور یہ بات معلوم ہوجائے کہ کیا کیا چیز کس کس کام کے لئے پیدا ہوئی ہے مثلا آنکھ اللہ کی ایک نعمت ہے اور اس کا شکریہ ہے کہ اس کو اللہ کی کتاب قرآن مجید اور علم دین کی کتابوں کو دیکھنے اور آسمان و زمین جیسی بڑی مخلوق کے اس غرض سے مشاہدہ کرنے میں صرف کرے کہ عبرت حاصل ہو اور خالق برتر کی عظمت و کبریائی سے آگاہی حاصل ہو نیز ستر کے دیکھنے اور عورت پر نظر ڈالنے سے اس کو روکے رکھے اس طرح کان ایک نعمت ہے اور ا سکا شکر یہ ہے کہ اس کو ذکر الٰہی اور ان باتوں کے سننے میں استعمال کرے جو آخرت میں نفع دیں اور ہجو لغو اور فضول کلام سننے سے روکے زبان کو یاد خدا اور حمد وثنا اور اظہار شکر میں مشغول رکھے اور تنگ دستی یا تکلیف میں شکوہ یا شکایت سے باز رکھے کہ اگر کوئی حال بھی پوچھے تو شکایت کا کلمہ نہ نکلنے پاوے کیونکہ شہنشاہ کی شکایت ایسے ذلیل و بے بس غلام کے سامنے زبان سے نکل جو کچھ بھی نہیں کرسکتا یہ بالکل فضول اور معصیت میں داخل ہے اور اگر شکر کا کلمہ زبان سے نکل گیا تو طاعت میں شمار ہو گا قلب کا شکریہ ہے کہ اس کو فکروذکر اور معرفت و اخلاص میں استعمال