تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
شہرت کا آوازہ ان ملکوں تک پہنچ جائے جاں میں خود نہیں پہنچ سکتا۔ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّابَاللَّہِ فصل: انسان ایک دن مرنے والا ہے اور جاہ وشہرت مرنے کے بعد ختم ہو جائے گی پس اگر یہ ناپائیدار شہرت حاصل بھی ہوئی اور مخلوق میں عزت اور جاہ بھی مل گئی تو کیا ہوا؟ یہ تو کوئی خوبی اور کمال کی بات نہیں کمال تو ایسی چیز کا حاصل کرنا ہے کہ جس میں موت کوئی خلل یا کمی نہ پیدا کرے اور وہ معرفت الٰہی ہے کہ صاحب معرفت شخص دنیا سے انتقال بھی کرجائے تب بھی معرفت کے بے شمار مراتب میں اسی کی ترقی رہتی ہے لہٰذا اس رعونت (تکبر) اور طلب شہرت کا علاج کرو اور اس کی محبت دل سے نکالو یوں سمجھو کہ اگر مثلا تمام دنیا تم کو سجدہ بھی کرنے لگے تو کتنے دن کے لئے آخر ایک دن وہ ہو گا کہ نہ تم باقی رہو گے اور نہ سجدہ کرنے والے باقی رہیں گے تعجب ہے کہ زمانہ تو تمہارے ساتھ یہاں تک بخل کرتا ہے کہ شہر یا قبضہ تو درکنار تمہارے محلہ پر بھی تم کو پورا قبضہ نہیں دیتا اور تم زمانہ کی ہمدردی میں ایسے ڈوبے کہ دائمی نعمت اور جاوید سلطنت چھوڑنے پر راضی ہوگئے کہ دنیا کی اس مکدرو حقیر شہرت اور چند ایسے احمق و ضعیف لوگوں کی تعظیم و تکریم پر نازاں ہو گئے جس کو نہ کسی کی موت و حیات کااختیار ہے اور نہ کسی کے ضرر اور نفع پر دسترس ہے اور اس کی بدولت اس پائیدار عزت اور عالم ملکوتی کی شہرت کو کھوبیٹھے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی برگزیدہ و پاک مخلوق یعنی فرشتوں میں تمہیں حاصل ہوتی ہے۔ بقدر ضرورت جاہ کی تحصیل جائز ہے: یہ ضرور ہے کہ انسان مال کی طرح بقدر ضرورت جاہ کا محتاج ہے تاکہ اس کی وجہ سے مخلوق کے ظلم و تعدی سے محفوظ اور ظالم حاکموں کے دست برد سے بے خوف ہو کر باطمینان قلب عبادت میں مشغول رہ سکے لہٰذا اتنی طلب جاہ میں مضائقہ نہیں ہے مگر اس کے ساتھ ہی اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ یہ بقدر ضرورت جاہ اپنی عبادتوں میں ریاء اور دکھاوا کر کے نہ