تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
آنحضرتa کے حضور میں لاکر رکھ دیا اور جب آنحضرتa نے پوچھا کہ اے ابوبکرb اپنے لئے کیا رکھا تو عرض کیا''اللہ اور اللہ کا رسول'' اس موقع پر حضرت فاروقb1بھی بغرض خیرات مال لائے تھے اور ان سے بھی جنابِ رسولa نے یہی سوال کیا تھا کہ اے عمرb تم نے اپنے لئے کیا رکھا؟ تو انہوں نے جواب دیا''کہ جس قدر لایا ہوں اس قدر چھوڑ آیا ہوں''اس وقت جناب رسولa نے فرمایا کہ ''تم دونوں کے مرتبہ کا فرق تم دونوں کے جواب سے ظاہر ہے'' خیرات کا متوسط درجہ: دوسرے درجے میں وہ متوسط لوگ ہیں جو سارا مال تو اللہ کی راہ پر نہیں لوٹاتے مگر اس کے ساتھ ہی اپنے نفس پر بھی ضرورت سے زائد خرچ نہیں کرتے بلکہ محتاج بندوں کی حاجتیں ظاہر ہونے کے منتظر رہتے ہیں اور جس وقت کوئی مصرف ''موقع خرچ'' پاتے ہیں یا کسی کو محتاج دیکھتے ہیں تو بے دریغ مال خرچ کر ڈالتے ہیں یہ لوگ اپنے مال کی زکوٰة یعنی مقدار فرض پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ سارے مال کو اللہ ہی کے لئے خرچ کرنے کی نیت رکھتے ہیں کہ مال پاس رکھنے سے ان کی غرض اس کو راہ خدا ہی میں خرچ کرنے کی ہے بلکہ موقع اور محل کا انتظار ہے۔ خیرات کا ادنیٰ درجہ: تیسرے درجہ میں وہ کمزور مسلمان ہیں جو زکوٰة واجبہ ہی کے ادا ہونے کو غنیمت سمجھتے ہیں کہ اگر اس سے زیادہ خیرات نہیں کرتے تو مقدار واجب میں حبہ''دانہ ''برابر کمی بھی نہیں کرتے اوران تینوں گروہوں کے مرتبوں کا فرق اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کی مقدار ان کے خرچ کی حالت سے خود ہی سمجھ لو۔اگر تم پہلے اور دوسرے درجہ تک نہ پہنچ سکو تو کم سے کم تیسرے درجہ سے بڑھ کر متوسط لوگوں کے ادنیٰ درجہ تک تو پہنچنے کی کوشش ضرور کرو کہ مقدار واجب کے علاوہ روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کر دیا کرو، اگرچہ روٹی کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔پس اگر ایسا کرو گے توبخیلوں کے طبقہ سے اوپر چڑھ جائو گے۔ ! حضرت عمر فاروقb کہ حق باطل میں خوب فرق کرنے والے تھے۔