تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
نہ فرمایا البتہ جب آپa مدینے میں تشریف لائے توشروع شروع میں جو چیز آپ کی نذر کی گئی تو آپa نے یہ ضرور پوچھ لیا کہ صدقہ ہے یا ہدیہ؟ اور یہ بھی صرف اس وجہ سے کہ صدقہ کا مال آپa کے لئے حلال نہ تھا اور اس سوال میں اس کو رنج یا ایذا بھی نہیں ہوتی تھی کیونکہ صدقہ اور ہدیہ دونوں کی ایک ہی صورت ہے صرف دینے والے کی نیت اور محل و مصرف کا فرق ہوتا ہے باقی اس سے زیادہ تفتیش نہیں فرمائی کہ کس طرح اور کہاں سے حاصل کیا؟ آپa کی عادت تھی کہ جو مسلمان آپa کی ضیافت(دعوت) کرتا آپa بلاتامل قبول فرمالیتے اور کہیں منقول نہیں ہے کہ آپa نے اس سے سوال کیا ہو کہ تمہارا مال کس ذریعہ سے حاصل ہوا ہے البتہ شاذونادر کسی غالب شبہ کے موقع پر تحقیق حال فرمالی ہے۔ بازار کی چیزوں میں اصل حلت ہے: رسول اللہa اور تمام صحابہe سفر میں بازار سے تمام ضروریات کی چیزیں کھاتے اور خریدتے تھے حالانکہ یہ بھی جانتے تھے کہ سود اور لوٹ اور مال غنیمت میں خیانت کئے ہوئے مال بھی بازاروں ہی میں فروخت ہوتے ہیں مگر ان توہمات کی طرف کبھی توجہ نہیں فرمائی بلکہ غالب اور کثرت کی بناء پر بازار میں فروخت ہونے والے سارے مال کو تفتیش وتحقیق کے بغیر حلال سمجھا۔ اسی طرح تم بھی بازار کی چیزوں کو حرام نہ سمجھو البتہ اگر ناجائز اور حرام طریقہ سے حاصل کی ہوئی چیزیں کسی شہر یا بازار میں بکثرت فروخت ہونے لگیں تو اس وقت تفتیش و تحقیق حال کے بغیر خریدنا اور استعمال میں لانا بے شک جائز نہیں ہے۔ فائدہ: اپنی حق حلال کی چٹنی روٹی کھا کر گزارہ کرلیں آخرت میں اﷲتعالیٰ سب ارمان پورے کردیں گے۔از محمد حسن عفی عنہ $$$$