تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
چھٹا درجہ: دین کے مقامات اور مدارج میں سچائی کا ہے یعنی خوف ورجاء اور محبت و رضا اور توکل و زہد وغیرہ کا وہ انتہائی مرتبہ حاصل کرے جو اسم بامسمی بنا دے کیونکہ ابتدائی درجہ میں ان صفات کا صرف نام ہی نام ہوا کرتا ہے البتہ انتہائی درجہ میں پہنچ کر سچا خوف اور سچی محبت پیدا ہوجاتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ''مومن وہی ہیں جو اللہ و رسول پر ایمان لائے پھر نہ کچھ شبہ کیا اور نہ اللہ کے راستے میں اپنی جان و مال سے دریغ کیا یہی لوگ سچے ہیں۔ غرض صدق کے ان چھ درجوں میں کامل ہوجانے سے صدیق کا لقب عطا ہوتا ہے اور جس کو ان میں سے کوئی درجہ حاصل ہے اور کوئی نہیں تو اس کو اس مقدار کے موافق صدیق کا مرتبہ حاصل ہوگا اور چونکہ صدق ہی کا درجہ یہ بھی ہے کہ قلب، اللہ کو رزاق سمجھ کر اس پر بھروسہ رکھے اور توکل کرے لہٰذا توکل کا بیان بھی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ فائدہ: اخلاص کہتے ہیںہر عمل کو اللہ تعالیٰ کی رضاء اورخوشنودی کے لئے کرنا، ہمارے ایک عظیم بزرگ فرمانے لگے کہ عمل بذات خود نہ چھوٹا ہوتا ہے نہ بڑا بلکہ حسن نیت (اچھی نیت)ایک چھوٹے سے عمل کو بہت بڑا بنا دیتی ہے۔یعنی کام وہ بڑا نہیں جس کو ہم بڑا سمجھیں بلکہ کام وہ بڑا ہے جس کو رب بڑا سمجھے،اور رب کی بارگاہ میں بڑائی رب کو خوش کرنے سے ہوگی۔ لہٰذامدرسے کی کامیابی کا دارومدار ،جلسے اوراجتماع وغیرہ کی کامیابی کا دارومدار مجمع پر نہیں بلکہ جذبے پر یعنی اﷲ میاں کوخوش کرنے کے جذبے پر ہے۔ایک کو لاکھ کے برابر سمجھیں اور لاکھ کو ایک کے برابر سمجھیں ،ایک(حق تعالیٰ) کو خوش کرنے کے لیے ایک بھی کافی ہے۔اور اگر مجمع آجائے تو اس کو اﷲ تعالیٰ کا انعام سمجھیں فخر نہ کریں اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ از بندہ محمد حسن عفی عنہ @@@@