تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
تلاوت میں ترتیل اور معنی کا فہم و تدبر: دوم: اگر قرآن شریف کے معنی سمجھ سکتے ہو تو کوئی آیت بھی بلا سمجھے تلاوت نہ کرو کیونکہ ترتیل میں جس کا قرآن شریف میں حکم ہے تدبر یعنی غوروفکر اور سمجھنے اور سوچنے ہی سے حاصل ہوتی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ اس تلاوت سے کیا نفع جس میں سمجھنے سے واسطہ نہ ہو۔ ختم قرآن کی تعداد بڑھانے کا خیال مت کرو کہ چاہے سمجھویا نہ سمجھو مگر نام ہو جاوے کہ اتنے قرآن شریف ختم کئے یادرکھو کہ اگر تم سوچ سمجھ کر ایک ہی آیت کو رات بھر پڑھے جائو گے تو یہ پچاس قرآن ختم کرنے سے بہتر ہوگا۔ دیکھوجناب رسول اللہa نے ایک دفعہ بسم اللہ الرحمن کو بیس دفعہ دہرایا اورحضرت ابوذ رb فرماتے ہیں کہ ایک شب جناب رسول اللہa نے تمام رات ایک ہی آیت کو بار بار پڑھا۔اور وہ آیت یہ تھی(اِنْ تُعِذِّ بْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ) ''یااللہ اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو بیشک تو زبردست اور حکمت والا ہے۔'' حضرت تمیم داریb آیت(اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوْالسَّیِّاٰتِ) کیا گناہوں کے مرتکب ہونے والوں کا گمان یہ ہے کہ ہم ان کو نیکوکاروں کے مساوی بنادے گے) کو تمام شب بار ہا پڑھتے رہے اور حضرت سعید بن جبیرb نے آیت (وَامْتَازُوْاالْیُوْمَ اَیُّہَاالْمُجْرِمُوْن) ''اور علیحدہ ہو جائو آج کے دن کے اے مجرمو۔'' کو بار بار پڑھنے میں تمام رات ختم کر دی ایک عارف فرماتے ہیں کہ ہر ہرہفتہ میں ایک ختم پڑھتا ہوں اور ایک ختم ہر مہینے میں اور ایک ایسا ہے کہ جس کو سال بھر میں ختم کرتا ہوں اور ایک تلاوت ایسی بھی ہے جس کو تین سال سے شروع کررکھا ہے اور اب تک پورا کلام مجید نہیں ہوا۔یہ فرق ظاہر ہے کہ فکروفہم اور غوروتدبر ہی سے ہوتا ہے کیونکہ انسان کا دل ہر وقت یکساں نہیں رہتا اور نہ ہمیشہ مساوی درجہ کے غوروفکر کا عادی ہوتاہے اس لئے اگر خصوصیت کے ساتھ ایک ختم علیحدہ طور پر تم بھی ایسا شروع کر لو جس میں سوچ سمجھ کر تلاوت کی جائے اور صرف اسی وقت پڑھا جائے جب کہ قلب فارغ ہونے کی وجہ سے غوروفکر کر سکو