تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
@ (مرتب) غالب الحکم اسباب کااختیار کرنا بھی خلاف توکل نہیں: دوسری حالت مسبب کے سبب پر مرتب ہونے کے متعلق غالب گمان کی تھی مثلا جنگل کا سفر کرتے وقت توشہ ساتھ رکھنا کہ اگر توشہ نہ لیا جائے تو مرنا یقینی تو نہیں ہے تاہم غالب گمان یہی ہے کہ زاد راہ کے بغیر جنگلوں کا سفر ہلاکت ہے تو ایسے سبب کااختیار کرنا بھی خلاف توکل نہیں بلکہ سلف کا طریقہ اور صلحاء کا معمول رہا ہے البتہ اعتماد اللہ ہی کے فضل پر ہونا چاہیے اگر زاد راہ کو چوری اور ڈاکہ سے محفوظ اور گلنے سڑنے سے بچائے رکھے گا اور زندگی قائم رکھ کر اس کے کھانے کی قوت کو بحال رکھے گا تو یہ کھانا استعمال میں آئے گا اور سبب قوت و حیات بنے گا ورنہ کچھ بھی نہیں۔ موہوم نتیجہ والے اسباب کی ہو س طمع کہلاتی ہے: تیسری حالت موہوم (یعنی مسبب کے سبب پر مرتب ہونے کا یوں ہی وہم ہو) کی ہے مثلا زیادہ معاش کے حاصل کرنے میں حد سے زیادہ سعی اور دوڑ دھوپ کرنا سعی زیادہ کریں گے تو مال زیادہ ملے گا یا یہ حالت حرص اور طمع کہلاتی ہے اور اس کی بدولت بسااوقات مشتبہ مال حاصل کرنے کی نوبت آجاتی ہے اور نیز یہ صورت توکل کے بھی خلاف ہے چنانچہ رسول مقبولa نے اہل توکل کے جواوصاف بیان فرمائیں ہیں ان میں یہ ذکر نہیں فرمایا کہ وہ شہروں میں نہیں رہتے یا کسب و حرفت نہیں کرتے بلکہ یوں ارشاد فرمایا ہے کہ توکل والے وہ ہیں جو منتر جنتر نہیں پڑھتے اور جانوروں کو داغ نہیں دیتے(بخاری و مسلم حضورa سے داغ کرنا مسلم وغیرہ میں روایت ہے تو مطلب یہ ہے کہ جائز تو ہے مگر معتبر نہیں اور حضورa نے جواز بتانے کے لئے کیاتھا) اس سے معلوم ہوا کہ ایسے اسباب کااختیار کرنا توکل کے خلاف ہے جن پر مسبب کا مرتب ہونا محض موہوم ہو جیسے منتر پڑھنے اور داغنے سے مرض کا جاتے رہنا موہوم (وہمی) بات ہے اور جن اسباب سے مسبب کا حاصل ہونا موہوم نہ ہو بلکہ غالب یایقینی ہو جیسے سفر میں توشہ رکھنا یا پیٹ بھرنے کے لئے کھانے کی طرف ہاتھ