تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جب دعا کا حکم ہوا ہے تو ضروری ہے کہ اس کی تعمیل ہوتا کہ خشوع و خضوع اور قلب میں رقت کا اثر آئے اور وہ لیاقت واستعداد حاصل ہو جس کی وجہ سے قلب پر انوار و تجلیات کا ورود ہو سکے اسی طرح اسباب کو بھی اختیار کیاجائے تاکہ مسبب حاصل ہو البتہ اگر سبب کے بعد بھی مسبب حاصل نہ ہوتو نہ کوئی خلجان پیدا ہونا چاہئے اور نہ رنجیدہ ہونا چاہئے بلکہ راضی رہے اور یوں سمجھے کہ سبب توفی الحقیقت مؤثر تھا لیکن اللہ تعالیٰ کاارادہ یوں تھا کہ یہ مسبب مجھ کو حاصل نہ ہوپس قضا و قدرخداوندی پر مجھ کو راضی رہنا چاہئے لہٰذا اگر وہ شئے باوجودیکہ وسائل واسباب اختیار کرنے کے بھی حاصل نہیں ہوئی تو یہ میرے حزن و غم یا شکوہ وشکایت کا باعث نہیں ہوسکتا۔ فائدہ: اﷲ تعالیٰ کے ہر فیصلے پر راضی رہنا ،یااﷲ جس حال میں تورکھے میں خوش ہوں۔زبان پر کوئی شکوہ شکایت نہ ہو۔ہمارے ایک بزرگ فرمانے لگے کہ بندوں پر جو پریشانیاں آتی ہیںوہ دو قسم کی ہوتی ہیں ایک اﷲ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ اور دوسری اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کی علامت ہوتی ہے۔ان میں فرق یہ ہے ہر وہ پریشانی وتکلیف جس میں اﷲپاک کی بارگاہ میں ہاتھ اُٹھ جائیں مانگنا شروع کر دے یہ پریشانی و تکلیف اﷲ پاک کے قرب کا ذریعہ ہے۔مانگنا،رونا دھونا لمبا بھی ہو جائے تو گھبرائے نہیں جنت میں جاکر تو ہسنا ہی ہے۔ہمارے حضرت سے ایک صاحب پوچھنے لگے میں دعا کرتا ہوں پریشانی دورنہیں ہوتی ۔حضرت فرمانے لگے جتنی پریشانی لمبی ہو گی پریشانی کے دور ہونے کے بعد جو راحت ملے گی اس کی قدر بھی زیادہ ہوگی ۔لہٰذا ایک آدمی کی پوری زندگی حالات میں پریشانی میں گذرجائے(اﷲ تعالیٰ سب کو عافیت نصیب فرمائے)لیکن صبر کا دامن نہ چھوٹنے پائے اﷲ تعالیٰ آخرت کا معاملہ نیک کر دے جنت کی ٹھنڈی ہواؤں کا ایک جھو نکا آئے گا دنیا کے ہر غم کو بھولا کر رکھ دیگا۔ از بندہ محمد حسن عفی عنہ @@@@