تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اصل ہے مگر وہ طلوع و غروب اور استوائے آفتاب کے وقت ناجائز اورصبح و عصر کے فرضوں کے بعد مکروہ ہے۔ (یعنی نفل اور سنت پڑھنا مکروہ ہے) جب مرض کی دوا میں جسمانی طبیب کی بات بے چون و چرامان لی جاتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ روحانی علاج اور روحانی طبیب کی بتلائی ہوئی دوا میں اس کی مقدار کا لحاظ نہ رکھاجائے اور اس کے بڑھانے میں عقل کو دخل دے کر سوال کیا جائے کہ تین دن سے کم میں ختم کرنا کیوں ناجائز ہے۔ تلاوت کلام اللہ کے باطنی آداب: جس طرح اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال دل میں ہے اسی طرح اس کے کلام کی بھی عظمت قلب میں ہونی چاہے مثلا جب تم اللہ کی گونا گوں مخلوقات یعنی عرش وکرسی لوح و قلم آسمان و زمین حیوان و انسان جنات و نباتات اور جمادات کے پیدا ہونے کا تصور کرو گے تو ضرور خیال ہو گا کہ اس عالم کا پیدا کرنے والا وحدہ لاشریک نہایت زبردست اور ایسا مدبر ہے کہ اس کی قدرت کی کوئی انتہا نہیں ہے تمام عالم کی بقا اسی کے فضل و کرم پر موقوف ہے ایسے شہنشاہ عالی شان کے فرمان واجب الاذعان ( جس کی تعمیل ضروری ہو) یعنی قرآن مجید کی کیا عظمت ووقعت ہونی چاہیے یادرکھو کہ جس طرح اس کے الفاظ کو ہاتھ لگانے کے لئے طہارت اور وضو کی ضرورت ہے اسی طرح اس کے معنی کے دل میں لانے کے لئے قلب کی طہارت اور تمام اخلاق رذیلہ سے پاکی لازم ہے پس جو قلب باطنی گندگی اور نجاست میں آلودہ ہے وہ اس محترم شاہی فرمان کے حقائق کو کیونکر سمجھے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عکرمہb قرآن شریف کھولتے تو اکثر بے ہوش ہوجاتے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ میرے پروردگار جل جلالہ کا کلام ہے۔ کلام الٰہی کے الفاظ میںمستور ہونے کی حکمت: اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے کہ اس نے اپنے باعظمت کلام ازلی کے انوار وتجلیات کو حروف کے لباس میں چھپا کر تمہارے حوالہ کیا ورنہ اس کی نورانی شعاعوں کا کوئی بشر متحمل نہ ہوسکتا دیکھ لو کہ طور جیسا پہاڑ بھی کلام الٰہی کیء تجلیات کا متحمل نہ ہوسکا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اگر اللہ تعالیٰ موسیٰg کو نہ سنبھال لیتے تو ان میں بھی حرف اور آواز کے لباس سے خالی کلام الٰہی کے سننے کی طاقت نہ تھی۔