تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ناز کی علامت: اگر یہاں تک نوبت پہنچ جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنے آپ کو ذی مرتبہ اور باوقعت سمجھنے لگے تو یہ ناز کہلاتا ہے اور اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اپنی دعا کے قبول نہ ہونے سے تعجب اور اپنے موذی دشمن کو سزا و عذاب نہ ملنے سے حیرت ہوتی ہے کہ ہم جیسوں کی دعا قبول نہ ہو اور ہمارے دشمن پامال نہ ہوں۔ تنبیہ: یاد رکھو کہ اپنی عبادت پر نازاں ہونا اور اپنے آپ کو مقبول خدا اور کسی قابل سمجھنا بڑی حماقت ہے البتہ اگر اللہ کی نعمت پر خوش ہو اور اس کے چھن جانے کا بھی خوف دل میں رکھو اور اتنا ہی سمجھو کہ یہ نعمت حق تعالیٰ نے فلاں علم کے سبب مجھ کر مرحمت فرمادی ہے اور وہ مالک و مختار ہے جس وقت چاہئے اس کو مجھ سے لے لے تو خود پسندی نہیں ہے کیونکہ خود پسند شخص نعمت کا منعم حقیقی کی جانب منسوب کرنا بھول جاتا ہے اور جملہ نعمتوں کو اپنا حق سمجھنے لگتا ہے۔ غیر اختیاری خوبی پر ناز ہونے کا علاج: خود پسندی بڑی جہالت ہے لہٰذا اس کا علاج کرنا چاہئے پس اگر غیر اختیار خوبیوں مثلا قوت وزور یا حسن و جمال پر عجب ہو تب تو یوں سوچو کہ ان چیزوں کے حاصل ہونے میں میرا دخل ہی کیا ہے کہ ناز کروں اللہ تعالیٰ کا محض فضل و احسان ہے کہ اس نے بلااستحقاق یہ خوبیاں مجھ کو عطا فرمادیں علاوہ ازیں ظاہر ہے کہ یہ سب خوبیاں معرضِ زوال میں ہیں کہ ذرا سی بیماری اور ضعف لاحق ہوا تو سب جاتی رہیں گی پس دوسرے کے ناپائیدار عطیہ پر عجب کیسا اور اگر عمل و علم یا زہد و تقویٰ اور عبادت و ریاضت یعنی اختیاری افعال پر ناز ہو تو اس میں غور کرو کہ یہ کمالات اور محاسن کیونکر حاصل ہوئے اگر اللہ تعالیٰ ذہن رسا اور طاقت و ہمت دماغ و بینائی ہاتھ پائوں قصد وارادہ مرحمت نہ فرماتا تو کوئی کمال کیونکر حاصل ہوتا۔ اسی کا حکم تھا کہ کوئی مانع پیش نہیں آیا ورنہ میں مجبور تھا کہ خود کچھ بھی نہ کرسکتا تھا۔ یہ ضرور مسلم ہے کہ انسان کو اختیار وارادہ دیا گیا جس سے اچھے یا برے کام کرتا ہے مگر اختیار وارادہ کی عطا بھی تو اسی اللہ کی ہے اور پھر تمام اسباب کا مہیا کر دینا اور کامیابی دینا